اسرائیل پر بڑے عرصے بعد اس شدت کا حملہ ہوا ہے جس میں 300 کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل اس وقت طویل اور مشکل جنگ میں داخل ہو چکا ہے۔ اسرائیل کا میزائل دفاعی نظام ’آئرن ڈوم‘ اس مرتبہ حماس کے حملے کو روکنے میں ناکام رہا ہے، جبکہ ماضی میں آئرن ڈوم ہمیشہ راکٹوں کو کامیابی سے روکتا رہا ہے۔ اس میزائل دفاعی نظام کی ناکامی نے بڑے سوالات اٹھائے ہیں، کیونکہ یہ میزائل دفاعی نظام بیک وقت بڑی تعداد میں حملہ، میزائلوں اور راکٹوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Published: undefined
بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق آئرن ڈوم ان متعدد میزائل شکن نظاموں میں سے ایک ہے جو اسرائیل میں اربوں ڈالر لگا کر نصب کیے گیے ہیں۔ یہ نظام ریڈار کی مدد سے اس کی جانب داغے گئے راکٹس کو ٹریک کرتا ہے اور ان کو روکنے کے لیے ’انٹرسیپٹ‘ کرنے والے میزائل داغتا ہے۔
Published: undefined
آئرن ڈوم کی بنیاد سنہ 2006 میں اسرائیل اور جنوبی لبنان میں موجود حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کے وقت رکھی گئی تھی۔ حزب اللہ نے ہزاروں راکٹ داغے تھے جس سے اسرائیل میں کافی مالی نقصان ہوا اور درجنوں اسرائیلی بھی مارے گئے۔ ایک سال بعد اسرائیل کی ریاستی دفاعی کمپنی رفائل ایڈوانس سسٹمز نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک نیا میزائل شکن دفاعی ڈھال کا نظام تیار کریں گے۔اس پروجیکٹ کے لیے امریکہ نے 20 کروز ڈالر بھی دیے تھے۔ کچھ برسوں کی تحقیق کے بعد یہ نظام سنہ 2011 میں پہلی مرتبہ جنگی حالات میں ٹیسٹ کیا گیا جب اس نے جنوبی شہر بیرشیبہ پر داغا گیا ایک راکٹ مار گرایا تھا۔
Published: undefined
اب سوال اٹھتا ہے کہ سال 2011 سے اسرائیل کی راکٹوں سے حفاظت کرنے والے آئرن ڈوم کے اب ناکام ہونے کا سبب کیا ہے؟ دراصل جدید نظام ہونے کے باوجود آئرن ڈوم کی کچھ کمزوریاں بھی ہیں۔ دراصل آئرن ڈوم غزہ سے داغے جانے والے راکٹوں کو 90 فیصد تک ناکام بنا دیتا ہے لیکن اگر بہت زیادہ تعداد میں راکٹ یا میزائیل داغے جائیں تو یہ حفاظت میں ناکام بھی ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
اور ہوا بھی یہی، اس مرتبہ حماس نے ایک ساتھ پانچ ہزار راکٹ فائر کر دئے اور آئرن ڈوم انہیں پوری طرح روکنے میں ناکام رہا۔ میڈیا میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ادارہ موساد فلسطین کی جانب سے اتنے بڑے حملے کی پیشگی اطلاع میں کیسے ناکام رہا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined