چینی میڈیا کے مطابق چین وہ پہلا ملک بننے والا ہے، جو یہ مشن چاند کے ایک ایسے علاقے میں اتارے گا، جہاں انسان آج تک نہیں پہنچا۔ چینی خبر رساں ادارے سنہوا کے مطابق تھری بی راکٹ کے ذریعے چانگ چہارم خلائی جہاز کو ملک کے جنوب مغربی علاقے شی چانگ سے مقامی وقت کے مطابق ہفتہ 8 دسمبر کی رات دو بج کر تئیس منٹ پر روانہ کر دیا گیا۔ بتایا گیا ہےکہ یہ خلائی جہاز دسمبر کے آخر میں چاند کی سطح پر پہنچے گا اور وہاں موجود معدنیات کے جائزے لینے کے علاوہ تاب کاری کی پیمائش بھی کرے گا۔
Published: undefined
یہ بات اہم ہے کہ چوں کہ زمین خود بھی اپنے محور کے گرد گردش کر رہی ہے، اس لیے زمین کے گرد گردش کرتے چاند کا صرف ایک حصہ زمین کی جانب رہتا ہے اور چاند کا پچھلا یا پرلا حصہ زمین پر موجود انسانوں کی نظروں سے ہمیشہ اوجھل رہتا ہے۔ یہ چینی مشن چاند کے اسی حصے پر اتارا جا رہا ہے، جو ہمیشہ سے ہی انسانی آنکھ سے اوجھل رہا ہے۔
Published: undefined
سابق سوویت یونین نے سن 1959 میں پہلی بار اس حصے کی تصاویر بنائی تھیں۔ سائنس دانوں کے مطابق چاند کے اس حصے کی سطح انتہائی ناہموار ہے اور اس روور کو وہاں بڑے آرام سے اتارنا چینی سائنس دانوں کے لیے ایک مشکل عمل ہو گا۔ چوں کہ چاند کے اس اوجھل حصے پر اتارے جانے والے اس روور تک براہ راست سگنلز کی فراہمی بھی ممکن نہیں، یعنی اس روبوٹ کو زمین سے براہ راست ہدایات نہیں دی جا سکیں گی، اس لیے اس مشن سے قبل رواں برس مئی میں چین نے چاند کے مدار میں ایک سیٹلائٹ بھی بھیجا تھا۔ یہی سیٹلائٹ زمین سے بھیجے جانے والے احکامات کے سگنلز کا رخ بدل کر ان کو چاند کی دوسری طرف اس روبوٹ تک پہنچانے کا کام سرانجام دے گا۔ اس سیٹلائٹ کو چیکیاؤ یا ’’میپی برِج‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔
Published: undefined
چین نے اس سے قبل سن 2013ء میں بھی اپنا ایک روبوٹ یوٹو ’’جیڈ ریبِٹ‘ چاند پر اتارا تھا۔ چین اپنا آئندہ مشن ’چانگ پنجم‘ چاند پر اتارنے اور پھر وہاں سے مٹی اور پتھروں کے نمونے لے کر واپس زمین پر پہنچانے کے منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے۔ چینی سائنس دان ان تجربات کے ذریعے چاند پر سبزیاں اور دیگر حیاتیاتی اجسام پیدا کرنے (اگانے) کے امکانات پر بھی غور کر رہے ہیں۔ اگر یہ چینی منصوبہ کامیاب ہو گیا تو سن 1976 کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ چاند سے مختلف نمونے زمین پر لائے جائیں گے۔
Published: undefined
چین اپنے خلائی پروگرام میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے سن 2030 تک ایک بڑی خلائی طاقت بننے کے پروگرام پر کام کر رہا ہے۔ چین کا منصوبہ ہے کہ وہ چاند پر اپنا ایک اڈہ بھی قائم کرے، جو مستقبل کے ممکنہ مریخ مشن کے لیے ایک پڑاؤ کا کام بھی کر سکے، تا کہ وہاں خوراک اور ایندھن سمیت طویل سفر کے لیے دیگر ضروری عوامل کی دستیابی کے امکانات کو بھی جانچا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز