ایک طرف کورونا انفیکشن نے پوری دنیا کو بے حال کر رکھا ہے، اور دوسری طرف میڈیکل شعبہ کے سامنے ایک بہت بڑی پریشانی کھڑی ہے۔ اس پریشانی سے متعلق ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کورونا وائرس جیسی خطرناک تو نہیں، لیکن ہم اس جیسی ہی ایک اور پریشانی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ اگر ہم نہیں سنبھلے تو میڈیکل ورلڈ میں کی گئی ایک صدی کی محنت برباد ہو جائے گی۔‘‘
Published: undefined
دراصل ڈبلیو ایچ او نے بڑھتے اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کو لے کر فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔ اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس وہ حالت ہے جب کسی انفیکشن یا زخم کے لیے بنی دوا کا اثر کم ہو جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انفیکشن یا زخم کے لیے ذمہ دار بیکٹیریا اس دوا کے سامنے اپنی امیونٹی مضبوط کر رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس بڑھنا کووڈ-19 وبا کی طرح ہی خطرناک ہے۔
Published: undefined
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریوسس نے اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کو ہمارے وقت کے سب سے بڑے صحت خطرات میں سے ایک بتایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ حالات اس وقت پیدا ہوں گے جب بیماری پھیلانے والے بیکٹیریا موجودہ دواؤں کو بے اثر کر دیں گے، جس میں اینٹی بایوٹک، اینٹی وائرل یا اینٹی فنگل علاج شامل ہیں، جو معمولی چوٹوں اور عام انفیکشن کو بھی خطرناک شکل میں بدل سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز