ویانا: آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد پولیس نے چھاپا مار کارروائیوں میں چودہ مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ آسٹروی وزیر داخلہ کارل نہامر کا کہنا ہے کہ پولیس کو اب تک کسی دوسرے مسلح شخص کے اس واقعے میں ملوّث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
Published: undefined
انھوں نے منگل کے روز ایک نشری نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ویانا اور لوئر آسٹریا میں اٹھارہ چھاپا مار کارروائیاں کی گئی ہیں اور چودہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ویانا کے وسطی علاقے میں ایک ہی مسلح نوجوان کثیم فضلئی نے حملہ کیا تھا اور پولیس کو ویڈیو مواد کے تجزیے کے بعد کسی دوسرے حملہ آور کا اس واقعے میں ملوّث ہونے کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
پولیس نے سوموار کی شب اس بیس سالہ مشتبہ ملزم کو ہلاک کردیا تھا۔اس نے رات قریباً آٹھ بجے آسٹریا کے وسطی علاقے میں چھے مقامات پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
Published: undefined
اس حملہ آور کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سخت گیر جنگجو گروپ داعش کا ہمدرد تھا۔ فضلئی آسٹریا اور مقدونیہ کی دُہری شہریت کا حامل تھا۔ اس کو گذشتہ سال اپریل میں شام جانے کی کوشش کے الزام میں دہشت گردی کے ایک جرم پر قصور وار قرار دیا گیا تھا اور آسٹریا کی ایک عدالت نے اس کو بائیس ماہ جیل کی سزا سنائی تھی لیکن گذشتہ سال دسمبر میں اس کو پیرول رہا کردیا گیا تھا۔
Published: undefined
وزیر داخلہ نے بتایا ہے کہ وہ نظام انصاف کے سخت گیروں کی ذہنی تطہیر وتربیت کے پروگرام میں زیرتربیت رہا تھا مگراس پروگرام سے وابستہ لوگوں کو ہوشیاری سے بے وقوف بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا اور اس کو قید کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی جیل سے رہائی مل گئی تھی۔
جب وزیر داخلہ سے پوچھا گیا کہ سخت گیر نظریات کے حامل افراد کی تربیت کا یہ پروگرام آیا ناکام رہا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ اس نظام میں خامیاں تھیں لیکن وہ کسی کی طرف انگلی نہیں اٹھانا چاہتے ۔ البتہ ہمیں باریک بینی سے اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ اس پروگرام میں کیا بہتری لائی جاسکتی ہے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined