چین کے ذریعہ ایغور مسلمانوں پر مظالم کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں۔ اب ایک نئی خبر یہ سامنے آئی ہے کہ ’ری ایجوکیشن کیمپوں‘ میں رکھے گئے ایغور مسلمانوں کو خنزیر یعنی سور کا گوشت کھانے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ خنزیر کا یہ گوشت ایغور مسلمانوں کو جمعہ کے دن کھلایا جاتا ہے، کیونکہ اسلام میں جمعہ ایک خاص اہمیت کا حامل دن ہے۔ خنزیر کا گوشت مسلمانوں کے لیے حرام ہے اور جمعہ کے دن کیمپوں میں رکھے گئے ایغور مسلمانوں کو جبراً اسے کھلایا جاتا ہے، گویا کہ حرام کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ان باتوں کا انکشاف سراغل سوتبے نامی خاتون نے کیا ہے جو چینی حکومت کے ان مظالم کا شکار بن چکی ہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران سراغل نے اس بات کی تصدیق کی کہ ’’ہر جمعہ کو ہمیں خنزیر کا گوشت کھانے کے لیے مجبور کیا جاتا تھا۔ انھوں نے جان بوجھ کر یہ (جمعہ) ایک دن منتخب کیا ہے جو مسلمانوں کے لیے پاک ہے۔ اگر آپ اسے کھانے سے انکار کرتے ہیں تو آپ کو سخت سزا دی جاتی ہے۔‘‘
Published: undefined
خبر رساں ادارہ اے این آئی نے سراغل کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک میڈیکل فیزیشین اور سویڈن میں رہنے والی ایک ٹیچر ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے اپنی ایک کتاب شائع کی ہے جس میں انھوں نے اپنے تجربات کی تفصیل بیان کیا ہے۔ سراغل بتاتی ہیں کہ ’’مجھے لگ رہا تھا جیسے میں ایک الگ انسان ہوں۔ میری چاروں طرف صرف مایوسی تھی۔ یہ قبول کرنا حقیقی معنوں میں بہت مشکل تھا۔‘‘
Published: undefined
ایغور مسلمانوں کے تئیں چین کے اس رویے کا شکار ہوئی ایک دیگر خاتون نے بھی اپنا تجربہ بیان کیا اور خنزیر کا گوشت کھلانے والی بات کی تصدیق کی۔ ایغور کی تاجر جمریت داؤد بتاتی ہیں کہ افسران نے ان کے پاکستان سے تعلق ہونے پر سوال اٹھائے جو کہ ان کے شوہر کا مادر وطن ہے۔ افسران نے ان سے پوچھ تاچھ کی کہ ان کے کتنے بچے ہیں اور انھوں نے مذہب کا مطالعہ کیا ہے یا نہیں۔ یہ پوچھ تاچھ دو مہینے تک چلی۔ جب ان سے کیمپوں میں ایغور مسلمانوں کو کھلائے جانے والے خنزیر کے گوشت سے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’جب آپ ایک کیمپ میں بیٹھتے ہیں تو آپ یہ طے نہیں کرتے ہیں کہ کیا کھانا چاہیے، کیا نہیں کھانا چاہیے۔ زندہ رہنے کے لیے جو ہمیں دیا جائے گا وہی گوشت ہمیں کھانا ہوگا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined