امریکہ کی ٹیکساس ریاست میں پیش آنے والے فائرنگ کے ایک واقعے میں 5 افراد ہلاک جبکہ 21 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ ادھر پولس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا ہے۔ پولس کے مطابق 30 سالہ شخص نے ہفتے کی دوپہر ٹیکساس کے مغربی شہر مڈلینڈ اور اوڈیسا کے درمیان ایک علاقے میں اس وقت فائرنگ شروع کی جب نقل حمل رکی ہوئی تھی۔
Published: undefined
پولس حکام کے مطابق حملہ آور نے محکمہ ڈاک کی ایک گاڑی ہائی جیک کی اور پولس اہل کار، راہ گیروں اور کار سواروں پر فائرنگ شروع کر دی، جائے وقعہ پر لیبر ڈے ویک اینڈ کی وجہ سے کافی رش تھا۔ حملہ آور کو بعد میں پولس کی طرف سے ملٹی پلیکس سنیما کمپلیکس کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
Published: undefined
’وائس آف امریکہ‘ کے مطابق حکام کو پہلے شک تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد دو ہے اور دونوں الگ الگ گاڑیوں پر سوار ہیں تاہم اوڈیسا کے پولس چیف مائیکل گرکے نے نیوز کانفرنس کے دوران ایک حملہ آور کی تصدیق کی۔ مائیکل گرکے کے مطابق حملہ آور مڈلینڈ سے اوڈیسا کی جانب انٹر اسٹیٹ 20 کی جانب آ رہا تھا۔ پولیس کے روکنے پر اس نے فائرنگ شروع کر دی اور شمال کی جانب فرار ہو گیا۔
Published: undefined
پولس چیف نے مزید بتایا کہ اس دوران مشتبہ حملہ آور نے اپنی کار چھوڑ دی اور محکمہ ڈاک کی ایک گاڑی پر سوار ہو کر مشرق کی جانب فرار ہو گیا اوڈیسا پہنچ کر اس نے راہ گیروں پر بھی فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس کے تعاقب کے دوران حملہ آور کی گاڑی سنیما کے قریب ایک اسٹیشنری وین سے ٹکرا گئی جہاں فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور مارا گیا۔ پولس نے تاحال حملہ آور کا نام اور حملے کے مقصد سے متعلق معلومات نہیں دیں۔
Published: undefined
اوڈیسا کے میڈیکل سنٹر کے ڈائریکٹر رسل ٹیپن نے میڈیا کو بتایا کہ یہاں 13 زخمیوں اور ایک لاش کو لایا گیا۔ ان کے بقول 7 شدید زخمی جب کہ دو افراد کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں دو سال کا بچہ بھی شامل ہے۔
Published: undefined
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ انہیں ٹیکساس میں فائرنگ کے واقعے پر بریفنگ دی گئی ہے۔ گزشتہ ماہ امریکی ریاستوں ٹیکساس اور اوہائیو میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ فائرنگ کے ان واقعات کے بعد امریکہ میں اسلحہ قوانین میں ترمیم پر بحث شروع ہو گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined