ماسكو: ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ مغربی ایشیا میں تازہ بحران کے لئے امریکہ ذمہ دار ہے اور خطے میں امریکہ کے ذریعہ کیے گئے جرم کی عالمی سطح پر کھل کر مذمت کی جانی چاہیے۔ صدر روحانی نے کہا کہ امن و سلاامتی کے لئے خطے کے ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
Published: undefined
صدر کے دفتر نے پریس ریلیز جاری کرکے کہا ہے کہ حسن روحانی نے سویڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لوفوین کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران یہ بات کہی۔ حسن روحانی نے کہا کہ ’’خطے کی تازہ صورت حال کے لئے امریکہ ذمہ دار ہے اور خطے میں امریکہ کی طرف سے کیے گئے جرم کی ہم سب کو واضح طور پر سخت مذمت کرنی چاہیے‘‘۔
Published: undefined
حسن روحانی نے کہا کہ ایران کی جانب سے عراق میں واقع امریکی فوجی اڈوں پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت کیا گیا اور یہ جرم نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ایشیا کے بحران کا حل ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے صرف خطے کے ممالک کی طرف سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ ’’خطے میں امن و سلامتی بحال کرنے کے لئے ہم سب کو ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے‘‘۔
Published: undefined
سویڈن کے وزیر اعظم نے اسٹیفن لوفوین نے حسن روحانی کے ساتھ بات چیت کے دوران آٹھ جنوری کو یوکرین ہوائی حادثے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سویڈن سمیت تمام ممالک کے متاثرین کے اہل خانہ کے تئیں دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ اس دوران پیر کے روز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ انہیں اس بات کی فکر نہیں ہے کہ ایران بات چیت کے لئے آگے آتا ہے یا نہیں۔ اس کے پہلے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ وارین نے ایک نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران پر بہت دباؤ ہے اور اس کا دم گُھٹ رہا ہے۔ وہ آخر میں بات چیت کے لئے آگے آئے گا۔
Published: undefined
امریکہ نے مغربی ایشیا کی صورتحال کے تعلق سے ترکی سے بھی بات چیت کی۔ امریکی صدر مائیک پومپيو نے ترکی کے وزیر خارجہ میولُٹ ساو اگلو سے مغربی ایشیا کے تازہ واقعات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے خطے کے حالات میں بہتری کے لئے شمالی اٹلانٹک معاہدہ تنظیم (نیٹو) کے کردار کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ پومپيو نے شام میں امن کے عمل کے لئے امریکہ کے عزم کا اظہار کیا۔ ٹرمپ نے ہفتہ کے روز کہا تھا کہ ایران اپنے ملک میں پرامن مظاہرہ کر رہے لوگوں کو ہلاک نہ کرے۔ اسے جلد ہی اپنا یہ قدم روکنا چاہیے۔
Published: undefined
ایران کی امركبير ٹیکنیکل یونیورسٹی کے سینکڑوں طالب علم ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل کی وجہ سے بوئنگ 737۔800 ہوائی جہاز پر سوار کل 176 لوگ کے مارے جانے پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہفتہ کو احتجاج کرکے دارالحکومت بغداد میں جمع ہوئے۔ جلد ہی یہ اجتماع ایک بڑی ریلی میں تبدیل ہو گیا اور لوگوں نے اشتعال انگیز نعرے لگائے اور امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے اعلی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر مبینہ طور پر پھاڑی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ امریکی ڈرون حملے میں ایران کے اعلی کمانڈر کے مارے جانے کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ ایران کی قیادت نے انتقام لیتے ہوئے عراق میں واقع دو امریکی فوجی اڈوں پر راکٹ داغے۔ امریکہ نے اگرچہ کہا تھا کہ اس حملے میں اس کا کوئی بھی نوجوان ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے لیکن ایران کا دعوی تھا کہ کم از کم 80 امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
Published: undefined
ایران کے اس قدم کے بعد امریکہ نے اس کے خلاف کئی نئی سخت پابندی عائد کردی ہیں۔ ایران نے اس کے بعد اتوار کے روز عراق کے صلاح الدین صوبے میں فوج کے بالد فضائی فوجی اڈے کو نشانہ بنا کر راکٹ حملے کیے جس میں کم از کم چار فوجی زخمی ہوئے گئے۔ اس حملے میں اگرچہ کسی بھی امریکی فوجی جانی نقصان کی فی الحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اس سے پہلے امریکی فوج اس فوجی اڈے کو استعمال کرتی تھی۔ بالد فضائی فوجی اڈہ دارالحکومت بغداد سے تقریباً 90 کلو میٹر دور ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز