واشنگٹن: امریکہ میں سیاہ فام جارج فلائیڈ قتل کیس میں سفید فام سابق پولیس اہلکار ڈیریک شوون کو مجرم قرار دے دیا گیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق 12 رکنی جیوری نے 45 سالہ سابق پولیس آفیسر ڈیرک شوون کو تمام تینوں الزامات میں مجرم قرار دیا۔ مجرم شوون کو تحویل میں لے لیا گیا اور اب اسے کئی سالوں تک قید کاٹنا پڑ سکتی ہے۔
Published: undefined
جارج فلائیڈ کے حامیوں نے عدالت کے باہر جشن منایا جبکہ فلائیڈ خاندان کے وکیل نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے فیصلے کو تاریخ میں ٹرننگ پوائنٹ قرار دے دیا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق جیوری کے فیصلے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے جارج فلائیڈ کے اہلخانہ کو ٹیلی فون کیا۔
Published: undefined
امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا، ’’میں سانس نہیں لے پا رہا، یہ جارج فلائیڈ کے آخری الفاظ تھے، جنہیں ہم ان کے ساتھ مرنے نہیں دے سکتے۔ ہمیں انہیں لگاتار سننا ہوگا۔ ہمیں واپس نہیں لوٹنا چاہیئے۔ ہم واپس نہیں لوٹ سکتے۔ ان الفاظ کو امن کی میراث بنائیں، نہ کہ تشدد کی۔ جذبات کے لمحات میں جنہوں نے انتشار کو ہوا دی، وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ یہ امریکیوں کے طور پر متحد ہونے اور نسلی امتیاز کے خلاف جنگ لڑنے کا وقت ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کے قتل کا واقعہ مئی 2020 میں پیش آیا تھا۔ جس کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا تھا کہ پولیس اہلکار نے فلائیڈ کی گردن کو اپنے گھٹنے سے بہت زور سے دبا رکھا تھا۔
ڈیرک چاون نے فلائیڈ کی گردن پر 8 منٹ 46 سیکنڈ تک گھٹنا ٹیکے رکھا، طبی معائنہ کاروں کی رپورٹ کے مطابق 3 منٹ بعد فلائیڈ بے سدھ ہوگئے تھے۔ واقعے کے بعد امریکہ سمیت دنیا بھر میں شدید مظاہرے ہوئے تھے۔ جارج فلائیڈ کے آخری الفاظ ’میں سانس نہیں لے پا رہا‘ تھے، جبکہ پولیس افسرا لگاتار ان سے کسی واقعہ میں ملوث شخص کا نام پوچھے جا رہا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز