واشنگٹن: امریکہ نے بنگلہ دیش میں مقیم تقریباً 10 لاکھ روہنگیا مہاجرین کے رہنما محب اللہ کے قتل کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ محب اللہ کو بدھ کی رات ملک کے سب سے بڑے مہاجر کیمپ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ،’ہم 29 ستمبر کو بنگلہ دیش میں ایک کمیونٹی لیڈر اور روہنگیا مسلمانوں کے مفادات کے محافظ محب اللہ کی ہلاکت سے بہت پریشان ہیں۔ ہم اس گھناؤنے جرم کے مجرموں سے جوابدہی اور ان کی موت کی مکمل اور شفاف تحقیقات کی اپیل کرتے ہیں۔ ہم روہنگیا کے مفادات کا دفاع کرنا جاری رکھ کر اور ان کے مستقبل کے بارے میں فیصلوں میں کمیونٹی کے اراکین کی آواز اٹھا کر ان کے کام کا احترام کریں گے‘۔
Published: undefined
حالیہ برسوں میں متعدد ہلاکتوں کی دھمکیاں ملنے کے بعد ، اراکان روہنگیا سوسائٹی فار پیس اینڈ ہیومن رائٹس کے صدر محب اللہ پر بدھ کے روز نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔ بلنکن نے کہا کہ محب اللہ دنیا بھر کے روہنگیا مسلمانوں کے انسانی حقوق کے ایک بہادر اور زبردست حامی تھے۔
Published: undefined
وزیر خارجہ نے کہا ، ’انہوں نے’منسٹیریل ٹو ایڈوانس ریلیجیس فریڈم‘ سے خطاب کرنے کے لیے 2019 میں جنیوا اور امریکہ میں انسانی حقوق کونسل کا دورہ کیا تھا۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے اپنے تجربات صدر اور نائب صدر کے ساتھ بانٹے اور مذہبی متاثر ہونے والے ظلم و ستم سے بچ کر نکلنے والوں سے بات کی‘ ۔
Published: undefined
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ محب اللہ نے میانمار کی فوج کی جانب سے اقلیتی مسلم آبادی کے خلاف کیے گئے مبینہ جرائم کی اطلاع دی تھی، جن میں سے کئی 2017 میں سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے آغاز کے بعد ہمساییہ ملک بنگلہ دیش فرار ہو گئے تھے۔ تنظیم نے بنگلہ دیش سے محب اللہ کے قتل کی مستعدی سے تحقیقات کرنے کی درخواست کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز