اقوام متحدہ کے موسم اور موسمیاتی ادارے نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہر کے اثرات انتہائی سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور گلیشیئروں کے پگھلنے سے آنے والے وقت میں خطے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔
Published: undefined
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کے سربراہ سیلسٹے ساؤلو نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہروں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے مستقبل میں آبی تحفظ کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔ ایشیا میں گزشتہ سال درجہ حرارت 1961 سے 1990 تک کے اوسط سے تقریباً دو ڈگری سیلسیس زیادہ تھا، جس سے یہ 2023 میں گرم ترین جگہ بنا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ایشیا دنیا کا سب سے زیادہ تباہی سے متاثرہ خطہ تھا۔
Published: undefined
جنوب مغربی چین بارشوں کی کم سطح کی وجہ سے خشک سالی کا شکار ہے۔ تبت کے سطح مرتفع پر مرکز بلند پہاڑی ایشیا کا خطہ قطبی علاقوں سے باہر برف کی سب سے زیادہ مقدار پر مشتمل ہے۔
Published: undefined
ڈبلیو ایم او یعنی ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے کہا کہ خطے کے 22 گلیشیئروں میں سے 20 کو گزشتہ سال کے دوران بڑے پیمانے پر مسلسل نقصان کا سامنا ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال، 2023 میں شمال مغربی بحر الکاہل میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت ریکارڈ پر سب سے زیادہ تھا۔ ایشیا میں 79 آفات ریکارڈ کی گئیں، جن میں 80 فیصد سے زیادہ سیلاب اور طوفان شامل ہیں۔ تقریباً 90 لاکھ لوگ اس سے متاثر ہوئے۔ دو ہزار سے زائد اموات ہوئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined