کیف/ماسکو: یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ یوکرین کے فوجیوں نے 6 اگست کو روس کے کرسک علاقے میں داخل ہونے کے بعد 100 بستیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ انٹرفیکس-یوکرین نیوز ایجنسی نے منگل کو سیرسکی کے حوالے سے کہا، ’’ہم پیش قدمی کر رہے ہیں، روسی فوجیوں کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق، روس نے دوسرے علاقوں سے تقریباً 30000 فوجیوں کو کرسک میں دوبارہ تعینات کیا ہے اور وہ یوکرائنی افواج کو گھیرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دریں اثنا، روس کی وزارت دفاع نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ اس کی خصوصی افواج نے کرسک کے علاقے کے سودزہ ضلع میں ایک بالائی علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے آپریشن شروع کیا ہے۔ یہ علاقہ پہلے یوکرین کے قبضے میں تھا۔ یہ بالائی علاقہ یوکرائنی مقامات سے 400-500 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ روسی فوجی اب یوکرین کی فوجی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکتے ہیں۔
Published: undefined
سرسکی نے کہا کہ یوکرین نے کرسک میں آپریشن شروع کیا جس کا مقصد اپنے سومی علاقے میں گولہ باری کو روکنے کے لیے ایک بفر زون بنانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے فوجی آگے بڑھ رہے ہیں اور 594 روسی فوجیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سیرسکی کے مطابق روس دوسرے محاذوں سے فوجیں ہٹا کر یوکرین کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ روس یوکرین کے مشرقی ڈونیٹسک علاقے میں پوکروسک محاذ سے فوجیوں کو نہیں ہٹا رہا ہے، جہاں ان کے بقول صورتحال مشکل ہے۔ اگست کی رات سے کرسک کے علاقے میں یوکرین کی افواج سرحد سے تقریباً 10 کلومیٹر (6.2 میل) دور سودزہ قصبے کے قریب کے علاقے میں داخل ہو چکی تھیں۔
Published: undefined
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کیف پر بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی اور اندھا دھند فائرنگ کا الزام لگایا اور اس حملے کو دہشت گردانہ قرار دیا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تسلیم کیا کہ یہ یوکرائنی فوجیوں کی طرف سے کیا گیا آپریشن تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس کا مقصد روسی حملوں کے خلاف ایک بفر زون بنانا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined