سعودی عرب کی دو نوجوان خواتین نے سابقہ سوویت یونین کی جمہوریہ جارجیا پہنچ کر وہاں کی حکومت سے مدد کی ایک اپیل جاری کر دی ہے۔ ان خواتین نے سوشل میڈیا پر خود کو ’جارجیا سسٹرز‘ قرار دیا ہے۔ ان میں سے ایک کی عمر اٹھائیس برس اور دوسری کی پچیس برس ہے۔ ان دونوں خواتین نے سوشل میڈیا پر اپنے پاسپورٹ کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔
Published: undefined
اٹھائیس برس کی نوجوان سعودی خاتون کا نام ماھا السبیعی ہے جبکہ اُن کی چھوٹی بہن کا نام وفا السبیعی ہے۔ جارجیا پہنچ کر انہوں نے اپنی ایک ویڈیو میں تبلیسی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کے حقوق اور زندگیوں کا تحفظ کیا جائے کیونکہ اگر وہ واپس سعودی عرب گئیں تو انہیں مبینہ طور پر ہلاک کر دیا جائے گا۔ وفا کا کہنا ہے کہ انہیں خاندانی جبر کی وجہ سے یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔ اِن لڑکیوں نے خاندانی جبر کی تفصیل نہیں بتائی ہے۔
Published: undefined
اسی ویڈیو میں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُن کے بھائی اور والد اُن کی تلاش میں جارجیا پہنچ چکے ہیں۔ ابھی تک جارجیا حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ ان دونوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سعودی حکومت نے اُن کے خاندان کی درخواست پر اُن کے پاسپورٹس کو معطل کر دیا ہے۔
Published: undefined
یہ امر اہم ہے کہ جارجیا میں سعودی پاسپورٹ کے حامل افراد بغیر ویزے کے داخل ہو سکتے ہیں اور حالیہ برسوں میں کئی خواتین نے اپنے ملک سے راہِ فرار اختیار کرتے ہوئے جارجیا ہی کو اپنے عبوری قیام کے لیے منتخب کیا۔ خاندان سے بغاوت کر کے راہِ فرار اختیار کرنے والی سعودی خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں استحصالی زندگی کا سامنا تھا۔
Published: undefined
اس سے قبل رواں برس جنوری میں بھی ایک اٹھارہ سالہ سعودی لڑکی رہف محمد القنون نے تھائی لینڈ میں پہنچ کر عالمی توجہ حاصل کی تھی۔ یہ ٹین ایجر کینیڈین حکومت کی جانب سے سیاسی پناہ دینے کے بعد اب کینیڈا پہنچ چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز