ابوجہ: نائیجیریا کے صدر محمد بخاری نے ٹوئٹر کی جانب سے ان کی پوسٹ ہٹانے کے سلسلے میں مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی کی سنسرشپ کی پالیسی ان سبھی سنگین امور کو سمجھنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے ملک میں ٹوئٹر پرغیر معینہ مدت تک کے لئے پابندی عائد کردی گئی۔
Published: undefined
نائیجیریا حکومت نے ہفتے کے روز ملک کے اتحاد کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کے لئے مبینہ طور پر استعمال کرنے سے متعلق ٹوئٹر کو غیر معینہ مدت تک روکنے کا نوٹس جاری کیا۔ بدھ کے روز ٹوئٹر نے علیحدگی پسند تحریک سے متعلق محمد بخاری کے ٹوئٹ کو ہٹ ادیا تھا جس کے بعد ٹوئٹر صارفین میں کافی غم و غصہ دیکھا گیا اور ٹوئٹر کے اس عمل کو ناقابل معافی تسلیم کیا گیا۔
Published: undefined
نائیجیریا کی حکومت نے ٹوئٹر کے مشن پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی پر دوہرا معیار اختیار کرنے اور مغربی افریقی ملک میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کرنے کا الزام عاید کیا تھا۔ محمد بخاری نے کل رات فیس بک پر لکھا ’’صدر بخاری کے ٹوئٹ کو ہٹانا ایک مایوس کن اقدام ہے۔ نائجیریا کے سامنے آج سینسرنگ، آنے والے چیلینجز کی غلط فہمی پر مبنی ہے۔
Published: undefined
احمد بخاری نے ہٹائے گئے ٹوئٹ میں 1967-1970 میں ملک کی 30 ماہ کی خانہ جنگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آج جو لوگ غلط برتاؤ کر رہے ہیں، و ہ نائیجریائی خانہ جنگی کی معلومات نہیں رکھتے۔ شاید انھیں معلوم بھی نہ ہوگا کہ کتنے افراد ہلاک ہوئے اور کتنا نقصان ہوا تھا۔ ہم 30 ماہ میدان میں تھے اور اس بار بھی انہیں انہی کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز