انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کورونا وائرس سے نمٹنے اور وبا سے متاثرین افراد کی مدد کے لئے قومی فنڈ کا قیام کرتے ہوئے اپنی 7 ماہ کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرا دی۔ کورونا کے مریض اس وقت اسلامی ممالک ایران کے بعد سب سے زیادہ ترکی میں ہیں اور وہاں 31 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد 10 ہزار 827 تک جا پہنچی تھی جب کہ وہاں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 168 تک جا پہنچی ہے۔
Published: undefined
کورونا سے نمٹنے کے لیے ترکی نے بھی جزوی لاک ڈاؤن کا نفاذ کر رکھا ہے جب کہ تعلیمی اداروں سمیت کاروباری اداروں کو بند کردیا گیا ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ ترک خبر رساں ایجنسی ’اناطو‘ کے مطابق ترک صدر نے 30 مارچ کو کورونا سے متاثرہ غریب افراد کے لیے قومی فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی صدر نے اس فنڈ میں اپنی 7 ماہ کی تنخواہ جمع کروانے کا اعلان کردیا۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی نے یہ نہیں بتایا کہ ترک صدر کی ماہانہ تنخواہ کتنی ہے اور انہوں نے قومی فنڈ میں کتنی رقم جمع کرائی، تاہم بتایا گیا کہ صدر نے فوری طور پر اپنی نصف سال سے زائد کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرا دی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صدر کی جانب سے قومی فنڈ میں اپنی تنخواہ جمع کرائے جانے کے بعد ترک کابینہ کے اراکین نے بھی قومی فنڈ میں رقم جمع کرا دی۔
Published: undefined
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر کابینہ ارکان نے 50 لاکھ ترک لیرا سے زائد رقم جمع کرائی جو کہ تقریباً امریکی 8 لاکھ ڈالر بنتے ہیں۔ صدر نے قومی فنڈ اور قومی یکجہتی پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ترکی میں دیگر ممالک کے مقابلے کورونا وائرس سے نمٹنے کے اچھے انتظامات ہیں اور حکومت نے مریضوں کا علاج کرنے کے لیے عارضی اسپتال بھی بنائے ہیں۔
Published: undefined
ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر ملک کے 41 گاؤں اور شہروں کے نواحی قصبوں کو مکمل طور پر قرنطینہ میں تبدیل کردیا گیا ہے جب کہ ملک میں یومیہ 10 ہزار ٹسٹ کیے جا رہے ہیں۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکی کے ماہرین کورونا وائرس سے تحفظ کی ویکسین بنانے پر بھی تیزی سے کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ ماہرین کو اس میں کامیابی ملے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined