واشنگٹن: امریکہ سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے سے متعلق کانگریس کی منظور شدہ قرارداد کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ویٹو (مسترد) کر دیا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق قرارداد ویٹو ہونے کے بعد واشنگٹن اپنے اتحادیوں بشمول ریاض اور ابوظہبی کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فروخت کرسکے گا۔
Published: 25 Jul 2019, 4:10 PM IST
واضح رہے ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کے دوران سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو طیاروں، گولہ بارود، دیگر ہتھیار اور آلات فروخت کرنے کے خواہش مند تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے رواں برس مئی میں ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری کے لئے کانگریس کی رائے لئے بغیر غیر معمولی اقدام اٹھایا تھا جس کا مقصد یمن جنگ میں مصروف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا ہتھیاروں کی فروخت تھا۔
Published: 25 Jul 2019, 4:10 PM IST
انہوں نے ایران کو مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے ’بنیادی خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی سب سے بڑی وجہ بتائی تھی۔ اس حوالہ سے ناقدین کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں کی فروخت یمن میں تباہ کن جنگ کو مزید بھڑکا دے گی جہاں سعودی عرب، امریکہ کے حمایت یافتہ اتحاد کے ساتھ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔
Published: 25 Jul 2019, 4:10 PM IST
اسٹیٹ سکریٹری مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ انتظامیہ، ایران کی جانب سے پیدا کی گئی ایمرجنسی کا ردعمل دے رہی ہے۔ تاہم ریپبلکن اراکین کی اکثریت پر مشتمل امریکی سینیٹ نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو 8 ارب 10 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی مخالفت کی تھی۔
Published: 25 Jul 2019, 4:10 PM IST
امریکی صدر کی جانب سے اعلان کردہ ہتھیاروں کی فروخت روکنے کے لیے پیش کی گئیں 3 قراردادوں کی حمایت کے لئے 7 ریپبلکن اراکین نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا جنہیں منظور کر لیا گیا تھا۔ امریکی ایوان نمائندگان میں کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین الیوٹ اینگل نے کہا تھا کہ ’’جب ہم دیکھتے ہیں کہ یمن میں کیا ہو رہا ہے تو امریکہ کے لئے بہت اہم ہے کہ وہ کوئی اقدام اٹھائے‘‘۔
Published: 25 Jul 2019, 4:10 PM IST
ڈیموکریٹ پارٹی نے کہا تھا کہ حوثیوں کی جانب سے دھمکیاں حقیقی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم صرف تشدد اور شہریوں کو قتل کرنے کی صورت میں دوسرا راستہ دیکھیں۔
Published: 25 Jul 2019, 4:10 PM IST
ری پبلکن پارٹی کے کچھ سینیٹ اراکین سمیت قانون سازوں نے کہا تھا کہ کانگریس کو دھوکا دینے کی کوئی قانونی وجوہات نہیں تھیں کیونکہ کانگریس کے پاس ہتھیاروں کی فروخت مسترد کرنے کا حق حاصل ہے۔ وائٹ ہاؤس نے زور دیا تھا کہ اگر ہتھیاروں کی فروخت رک جائے گی تو یہ تاثر جائے گا کہ امریکہ مشکل وقت میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا نہیں ہوتا، جبکہ خلیج میں جاری کشیدگی کی وجہ سے اس وقت انہیں زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
Published: 25 Jul 2019, 4:10 PM IST
قرارداد کی حتمی منظوری کا اختیار امریکی صدر کے پاس ہوتا ہے، تاہم انہوں نے ان قرارداد کو ویٹو کردیا۔ جو ہتھیار امریکہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو فروخت کرے گا ان میں گولہ بارود سمیت طیاروں کی مرمت کے لئے مدد بھی شامل ہے۔
Published: 25 Jul 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jul 2019, 4:10 PM IST