واشنگٹن:امریکہ نے شمالی کوریا کے 3 ہیکنگ گروپس پر پابندی لگادی۔خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن نے الزام لگایا کہ پابندی کی زد میں آنے والے مذکورہ تینوں گروپس ’رونا چاہتے ہو‘ نامی وائرس کے ذریعہ بین الاقوامی بینکوں اور ان کے صارفین کے اکاؤنٹس سے آن لائن ’تاوان‘ وصول کررہے تھے۔
Published: undefined
اس حوالہ سے کہا گیا ہے کہ’ ’’بیلو نوروف‘،’ اینڈرائل‘ اور’ لازارز‘ نامی گروپس شمالی کوریا کی خفیہ ایجنسی آر جی بی کی سرپرستی میں تھے جو پہلے ہی امریکہ اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کا شکار ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکی پابندیوں کے بعد مذکورہ گروپس سے کسی بھی قسم کا لین دین قابل گرفت ہوگا۔
Published: undefined
امریکی محکمہ خزانہ کے تحت سکریٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سیگل مینڈلکر نے کہاہے کہ’ ’محکمہ خزانہ شمالی کورین ہیکنگ گروپس کے خلاف اقدامات کررہا ہے جو سائبر حملوں کے ذریعے غیر قانونی ہتھیاروں اور میزائل پروگرام کی سپورٹ کررہے تھے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم شمالی کوریا کے خلاف پہلے سے عائد امریکہ اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کو جاری رکھیں گے اور فنانشل نیٹ ورک کی سائبر سیکورٹی کو مزید محفوظ بنانے کے عالمی برادری کے ساتھ کام کریں گے‘‘۔
Published: undefined
واضح رہے کہ رواں ماہ شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کا الزام مسترد کردیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بینک اور کرپٹو کرنسی ایکسچینج پر سائبرحملوں کے ذریعے 2 ارب ڈالر چوری کیےگئے۔ اس ضمن میں امریکی محکمہ خزانہ نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ لازارز نامی گروپ نے ایک مخصوص وائرس سے سائبرحملے کئے اور امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ نے دسمبر 2017 میں ہی شمالی کوریا پر الزام عائد کردیا تھا۔
Published: undefined
اس ضمن میں بتایا گیا کہ مذکورہ وائرس سے 150 ممالک کے 3 لاکھ کمپیوٹر متاثر ہوئے اور برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) بند ہوگئی۔ کہا گیا کہ این ایچ ایس پر حملہ کی وجہ سے 19 ہزار طے شدہ ملاقاتیں منسوخ ہوئیں اور نتیجے میں 11 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا جو تاریخ سے سب بڑا سائبر حملہ ہے۔ مزید برآں بیلو نوروف نامی گروپ نے بنگلہ دیش کے سینٹرل بینک کے نیویارک فیڈرل ریزرو کے اکاؤنٹ سے 8 کروڑ ڈالر چوری کیے۔
Published: undefined
اعلامیہ میں مزید کہا گیاہے کہ ’’مذکورہ گروپ نے بنگلہ دیش، ہندوستان، پاکستان، جنوبی کوریا، تائیوان، ترکی، چلی، ویت نام اور میکسیکو کے بینکوں میں کامیابی کے ساتھ سائبر حملوں کے ذریعہ خطیر رقم چوری کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے کو امریکہ کے ساتھ فوجی مشقوں پر سخت تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد 2 میزائلوں کا تجربہ کرتے ہوئے بات چیت ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے صدر کو ’بدتمیز‘ کے لقب سے پکارا اور اعلان کیا کہ کوریا کی دونوں ریاستوں کے درمیان مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے۔
Published: undefined
علاوہ ازیں گزشتہ برس سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان کے درمیان طویل عرصے سے جاری تلخیوں کو پس پشت ڈال کر تاریخی مذاکرات انجام پائے تھے تاہم دونوں ممالک کے مابین تعلقات پھر کشیدگی کا شکار ہوگئے تھے۔رواں برس کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ویتنام میں منعقدہ اجلاس کی ناکامی ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے’کاغذ کے ایک ٹکڑے‘ کو قرار دیا گیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ ان کو کاغذ کا ایک ٹکڑا تھمایا تھا جس میں مبینہ طور پر شمالی کوریا سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنا جوہری اسلحہ اور بم امریکہ منتقل کردے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز