جرمن دارالحکومت برلن کے شمال مشرقی علاقے میں مبینہ طور پر غیر ملکیوں سے نفرت کرنے والے ایک شخص نے دو شامی نو عمر لڑکیوں کے چہروں پر گھونسے مارے اور ان انہیں برا بھلا کہا۔ پولیس کے مطابق ان شامی لڑکیوں کی عمریں پندرہ اور سولہ برس تھی۔ پولیس کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ مشتبہ شخص نے لڑکیوں کو متعدد مرتبہ مکے مارے اور پھر وہ شاپنگ سینٹر میں فرار ہوگیا۔ بعد ازاں دونوں لڑکیوں کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
Published: undefined
اس واقعے کے ایک گھنٹے بعد برلن کے جنوب مشرقی علاقے ’نوئے کؤلن‘ میں ایک بارہ سالہ لڑکی پر بھی حملہ کیا گیا۔ پولیس حکام کے بقول ایک مشتبہ خاتون حملہ آور نے لڑکی سر سے زبردستی اسکارف اتارنے کی کوشش کی، بال کھینچنے کے ساتھ ساتھ مرچوں والے اسپرے سے اسے خوفزدہ بھی کیا۔ بعد ازاں خاتون نے متاثرہ لڑکی کو خون سے بھرا ایک سرنج چبھونے کی بھی کوشش کی۔ خدشہ ہے کہ یہ حملے غیر ملکیوں سے نفرت کی وجہ سے کیے گئے۔
Published: undefined
جرمنی میں غیر ملکیوں کے خلاف نفرت آمیز جرائم میں اضافہ ملکی امیگریشن پالیسی کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔ گزشتہ ماہ جرمنی کے مغربی شہر ایسن اور بوٹروپ میں ایک پچاس سالہ شخص نے غیر ملکیوں کو ہلاک کرنے کے لیے انہیں گاڑی سے روندنے کی کوشش کی تھی۔ نئے سال کے موقع پر کیے جانے والے اس حملے میں آٹھ غیر ملکی زخمی ہوگئے تھے، جن میں ایک چار سالہ افغان بچہ اور ایک دس سالہ شامی بچی بھی شامل تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined