الزابیتھ جی کی یہ چالیسویں سال گرہ تھی، جب اسے اس کی والدہ سے معلوم ہوا کہ وہ اس اسپرم سے پیدا ہوئی تھی، جو ایک نامعلوم ڈونر سے حاصل کیا گیا تھا۔ (جرمنی میں نجی کوائف کے قوانین کی بنا پر الزابیتھ کا مکمل نام نہیں لکھا گیا ہے)۔ یہ حقیقت دو بچوں کی والدہ الیزابیتھ کے لیے انتہائی غیرمتوقع تھی: ’’میرے لیے یہ بات غیرحقیقی تھی۔ میرا دل تیز تیز دھڑکنا شروع ہو گیا۔ مجھے معلوم نہ ہوا کہ ہوا کیا ہے۔ یوں تھا جیسے کسی نے میرے پیروں تلے سے زمین کھینچ لی ہو۔‘‘
Published: undefined
الیزابیتھ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ ان کی بڑی بہن گود لی ہوئی ہیں، جو کہ ان کے گھر میں کوئی چھپی ہوئی بات نہیں تھی۔ ان کے والد بانجھ تھے جب کہ الیزابیتھ کی والدہ مزید بچے چاہتی تھیں۔ اس لیے اس جوڑے نے طے کیا کہ وہ لوئر سیکسنی صوبے کے باڈ پیرامونٹ کے علاقے میں ایک کلینک جائیں، جہاں انہوں نے ایک نامعلوم ڈونر کی جانب سے عطیہ کردہ اسپرم حاصل کیا۔ مئی 1977 میں الیزابیتھ پیدا ہوئیں اور اس کے ڈیڑھ برس بعد الیزابیتھ کا چھوٹا بھائی پیدا ہوا۔
Published: undefined
الیزابیتھ جیسے معاملات سے بچنے کے لیے جرمنی میں یکم جولائی 2018 سے ایک نیا قانون رائج ہے۔ جرمن ادارہ برائے طبی دستاویزات و معلومات نے ملک بھر میں اسپرم عطیہ کرنے والوں کا ڈیٹابیس متعارف کروایا ہے، جس کے ذریعے لوگ جان سکتے ہیں کہ ان کی پیدائش کا سبب بننے والا اسپریم کس نے عطیہ کیا تھا۔ قانونی طور پر یہ دستاویزات ایک سو دس برس تک رکھے جائیں گے۔ اس طرح کوئی بھی فرد اپنے حیاتیاتی والد کی شناخت جان سکتا ہے۔ تاہم اس ڈیٹابیس سے استفادہ صرف وہ بچے اٹھا سکیں گے، جو یکم جولائی 2018 کے بعد پیدا ہوئے۔
Published: undefined
جرمنی میں وفاقی آئینی عدالت کے سن 1989 کے ایک فیصلے کے مطابق قانونی طور پر جرمنی میں ہر بچے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے حیاتیاتی والدین کی بابت جان سکے۔ مگر اسپرم کے نامعلوم عطیات کے حصول کا راستے موجود ہیں۔ یورپی یونین میں ڈنمارک وہ واحد ملک ہے، جہاں اسپرم عطیہ کرنے والے اپنا نام مخفی رکھنا چاہیں، تو رکھ سکتے ہیں۔
Published: undefined
ڈنمارک کے شہر آرہوس میں دنیا کا سب سے بڑا اسپرم بینک کریوس قائم ہے۔ اس دو منزلہ عمارت سے یہ کمپنی دنیا بھر میں اسپرم مہیا کرتی ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ تیس برس سے جاری ہے۔ کریوس کی ویب سائٹ پر سینکڑوں اسپرم ڈونرز موجود ہیں، جن کے طبی خدوخال، تعلیم اور پیشے کی بابت معلومات کے ذریعے اسپرم حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس ویب سائٹ پر کچھ اسپرم ڈونرز کی تصاویر اور آواز کی ریکارڈنگز بھی موجود ہیں۔
Published: undefined
کچھ عرصے قبل تک خواتین عطیہ کردہ اسپرمز کو اپنے گھروں پر پارسل کی صورت میں حاصل کر سکتیں تھیں، جن میں نامعلوم ڈونر بھی شامل تھے۔ تاہم جرمن قانون اب ایسے نامعلوم عطیات کی ممانعت کرتا ہے، جب کہ یہ عطیات بھی اب گھروں پر حاصل نہیں کیے جا سکتے بلکہ صرف اور صرف فرٹیلیٹی کلینکس کو مہیا کیے جا سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined