واشنگٹن: امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار نے کہا ہے کہ محکمہ انصاف کو امریکی صدارتی انتخابات میں دھاندلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ بار نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے دعویٰ کو مسترد کر دیا ہے۔ بار نے گزشتہ روز کہا ’’اب تک ہمیں اس سطح کی دھاندلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے انتخابی نتائج متاثر ہو سکے۔‘‘
Published: undefined
اٹارنی جنرل نے خبررساں ایجنسی اے پی کو بتایا ’’ایک دعویٰ ہے کہ دھاندلی منظم طریقے سے ہوئی اور انتخابی نتائج کو تبدیل کردیا گیا‘‘۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ بیلٹ مشین کو بھی ہیک کیا گیا جس سے بائیڈن کو زیادہ ووٹ ملے۔ محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ان دعوؤں کی تحقیقات کی اور ہمیں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے ملک کی متعدد ریاستوں میں انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل کے اس بیان کو ٹرمپ کے لئے ایک بڑا دھچکا قرار دیاجارہا ہے ، جنہوں نے ابھی تک انتخابات میں شکست قبول نہیں کی ہے۔
Published: undefined
امریکہ میں 2020 کے صدارتی انتخابات کے سرکاری نتائج کے اعلان ہونے سے پہلے بار نے رواں ماہ کے شروع میں کئی ریاستوں میں وفاقی اٹارنی کو الیکشن میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اٹارنی جنرل ولیم بار کے اس بیان پر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے وکلاء روڈی جولیانی اور جینا ایلیس نے مشترکہ طور پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ’’میں اٹارنی جنرل کے ساتھ پورے احترام کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ان کا بیان بغیر کسی اطلاع یا تفتیش کے اور ایسا لگتا ہے کہ منصوبہ بند دھاندلی کے ثبوتوں کو دیکھے بغیر دیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
اٹارنی جنرل کے بیان کے بعد صدر ٹرمپ کی باقیماندہ امید بھی ختم ہوگئی۔ ٹرمپ کو لگتا تھا کہ وفاقی تفتیش کار ان کی کرسی بچا لیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ امریکی سائبر سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ کرس کربس نے بھی ٹرمپ کی انتخابی دھاندلی کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ کربس نے بتایا ہے کہ 2020 میں ہونے والا امریکی انتخابات تاریخ کا سب سے محفوظ الیکشن رہا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز