واشنگٹن: امریکہ نے آنگ سان سوچی کو سنائی گئی سزا پر میانمار کی حکومت پر تنقید کی ہے اور ’برما میں جمہوریت کی بحالی‘ کے لیے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔ ترجمان محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ’’برمی فوجی حکومت کی غیر منصفانہ فیصلہ اور آنگ سان سوچی کو سزا دینا انصاف اور قانون کی توہین ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آنگ سان سوچی اور ان تمام لوگوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے جنہیں بلاجواز حراست میں لیا گیا ہے‘‘۔
Published: undefined
خیال رہے میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو پیر کے روز میانمار کی ایک عدالت نے متعدد الزامات عائد کرنے کے بعد مزید چار سال قید کی سزا سنائی، جن میں غیر قانونی طور پر واکی ٹاکی رکھنے اور کووڈ پابندیوں کی خلاف ورزی شامل ہے۔
Published: undefined
’دی نیشنل‘ کی رپورٹ کے مطابق نوبل انعام یافتہ 76 سالہ آنگ سان سوچی کو تقریباً 12 مقدمات کا سامنا ہے، جن کی زیادہ سے زیادہ سزا 100 سال سے زیادہ ہے۔ تاہم انہوں نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ ملک کے کئی دیگر سیاستدانوں کے ساتھ سوچی کی نظربندی نے پورے میانمار میں احتجاج کو جنم دیا جو اس کے بعد سے جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined