ہندوستان کا پڑوسی ملک سری لنکا ان دنوں غیر معمولی اقتصادی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ جزیرہ اپنے 22 ملین لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ وہاں حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ عام آدمی کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف معاشی بحران کے درمیان اب یہ ملک تشدد اور فسادات کی آگ میں جل رہا ہے۔ تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب 9 مئی کو مستعفی ہونے والے وزیر اعظم مہندا راج پاکشے کے حامیوں نے حکومت مخالف مظاہرین پر حملہ کیا۔ اس کے بعد حالات اس قدر بے قابو ہو گئے کہ وزیر اعظم راج پاکشے کو جان بچا کر بھاگنا پڑا۔ ناقدین صدر گوتابایا راج پاکشے اور ان کے بھائی سابق وزیر اعظم مہندا راج پاکشے کو معاشی بحران کے لئے ذمہ دار مان رہے ہیں۔
Published: undefined
سری لنکا میں نومبر 2021 میں اس وقت سے معاشی بحران کے آثار نظر آنے لگے تھے جب نومبر کے وسط میں حکومت نے خام تیل کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے ڈالر کی کمی کی وجہ سے واحد آئل ریفائنری کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ دوسری طرف سری لنکا کا زیادہ تر انحصار سیاحت پر ہے اور کورونا کی وجہ سے سیاحت بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے حکومت کے زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہونا شروع ہو گئے تھے۔
Published: undefined
مہنگائی اور اشیائے خوردونوش کی ریکارڈ تعداد میں کمی سے شہریوں کا دم گھٹنے لگا۔ گوتابایا حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین ملک کی موجودہ حالت کے لیے حکومت کو قصوروار سمجھ رہے ہیں۔ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے سری لنکا میں حکومت کا مطلب صرف ایک خاندان ہے اور وہ خاندان راج پاکشے خاندان ہے۔ لیکن اب پورا ملک اس خاندان کے خلاف سڑک پر آ گیا ہے۔
Published: undefined
معاشی بحران کی وجہ سے لوگوں کو اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے گھنٹوں لمبی لائنوں میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں خوراک، ادویات اور ایندھن کی بھی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تیل کی قلت کی وجہ سے بجلی کی زبردست کٹوتی ہوئی ہے۔ مارچ کے آخر میں کشیدگی اور عدم اطمینان میں اضافہ ہوا، جب حکام نے 13 گھنٹے سے زیادہ کے لیے بجلی کاٹ دی، جس کی وجہ سے لوگ حکومت کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔
Published: undefined
ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران نے سنگین سیاسی بحران کو جنم دیا۔ اپریل کے آغاز میں عوام کی ناراضگی اور غصہ شباب پر تھا اور انہوں نے حکومت سے استعفے کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے صدر گوتابایا راج پاکشے پر مستعفی ہونے کا دباؤ بڑھا، لیکن وہ مستعفی نہیں ہوئے۔ ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران نے تشدد کو بھی فروغ دیا ہے۔ پیر کو حکومت حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 218 زخمی ہو گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز