امریکی ریاست جارجیا کی اسمبلی نے ’ہندوفوبیا‘ کی تنقید کرنے پر مبنی ایک قرارداد پاس کی ہے۔ اس قرارداد کو پاس کیے جانے کے ساتھ ہی جارجیا امریکہ کی پہلی ریاست بن گئی ہے جس نے اسمبلی میں ہندوفوبیا اور ہندو مخالفت کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔ یہ قرارداد اٹلانٹا کی فورستھ کاؤنٹی کے نمائندوں لارین میک ڈونالڈ اور ٹاڈ جونس نے پیش کی تھی۔ یہ علاقہ جارجیا کے سب سے بڑے ہندو اور ہند-امریکی طبقات میں سے ایک ہے۔
Published: undefined
جارجیا اسمبلی میں پیش قرارداد میں کہا گیا ہے کہ طب، سائنس اور انجینئرنگ، اطلاعاتی تکنیک، فائنانس، تعلیم، مینوفیکچرنگ، توانائی، خوردہ کاروبار جیسے مختلف شعبوں میں امریکی-ہندو طبقہ کا اہم تعاون رہا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یوگا، آیوروید، مراقبہ، موسیقی، آرٹ کے شعبہ میں ہندو طبقہ کے تعاون نے ثقافتی تانے بانے کو خوشحال بنایا ہے۔ امریکی سماج نے اسے وسیع طور پر اختیار کیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی زندگی کو بہتر بنایا ہے۔ ساتھ ہی قرارداد میں یہ بھی تذکرہ ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں گزشتہ کچھ دہائیوں میں ہندو-امریکیوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ ہندوفوبیا کو کچھ ماہرین تعلیم نے تنظیمی شکل دی ہے جو ہندو طبقہ کو ختم کرنے کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے پاکیزہ صحیفوں پر تشدد اور استحصال کی رسموں کا الزام لگاتے ہیں۔
Published: undefined
بہرحال، جارجیا اسمبلی سے قرارداد پاس کیے جانے کے بعد امریکی ہندو طبقہ نے اظہارِ خوشی کیا ہے۔ کوایلیشن آف ہندو آف نارتھ امریکہ (سی او ایچ این اے) کے نائب سربراہ راجیو مینن نے کہا کہ ’’میک ڈونالڈ اور جونس سمیت دیگر نمائندوں کے ساتھ کام کرنا ایک اعزاز تھا جنھوں نے اس کاؤنٹی قرارداد کو پاس کرنے کے عمل میں ہماری رہنمائی کی۔‘‘ سی او ایچ این اے کی جنرل سکریٹری شوبھا سوامی نے اس تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جارجیا اور ملک کے باقی حصوں میں ہندو فوبک بیان ایسے ہندو امریکی طبقہ کو منفی طور پر متاثر کر رہے ہیں جو محنت کرتے ہیں اور قانون پر عمل کرتے ہوئے امریکی تانے بانے کو مضبوط کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined