عالمی خبریں

سری لنکا کی نئی وزیر اعظم کا ہندوستان سے ہے خاص رشتہ، دونوں ممالک کے تعلقات پر سبھی کی نظریں

وزیراعظم ہرینی امر سوریہ ہندو کالج کی 1991 سے 1994 بیچ کی طالبہ ہیں۔ دہلی یونیورسٹی سے سماجیات میں گریجویشن کرنے کے بعد انہوں نے آسٹریلیا سے اینتھروپلاجی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'</p></div>

تصویر 'ایکس'

 

سری لنکا میں انورا کمارا دسانائیکے کی قیادت میں حکومت کی تشکیل ہو چکی ہے۔ وہ سری لنکا کے پہلے مارکسسٹ رہنما ہیں جو صدر کا عہدہ سنبھال رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس نئی حکومت میں وزیر اعظم کا عہدہ ڈاکٹر ہرینی امرسوریہ کو ملا ہے۔ خاص بات یہ ہے ان کا ہندوستان سے ایک خاص رشتہ رہا ہے۔ دراصل انہوں نے اپنی کالج کی پڑھائی دہلی سے کی ہے۔

Published: undefined

سری لنکا کی وزیراعظم ہرینی امر سوریہ نے کالج کے اپنے ابتدائی سال دہلی یونیورسٹی میں گزارے ہیں۔ وہ مشہور ہندو کالج کی 1991 سے 1994 بیچ کی طالبہ ہیں۔ دہلی سے سماجیات میں گریجویشن کرنے کے بعد ڈاکٹر ہرینی نے آسٹریلیا سے اینتھروپلاجی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے ایڈنبرگ یونیورسٹی سے سوشل اینتھروپلاجی میں پی ایچ ڈی بھی کیا۔ ڈاکٹر ہرینی نوجوانوں، سیاست، نااتفاقی، ایکٹیوزم، اطفال تحفظ اور ترقیات سے جڑے معاملوں پر ریسرچ کرنے کے ساتھ ساتھ کتابیں بھی لکھ چکی ہیں۔

Published: undefined

ہرینی امر سوریہ کی پیدائش کولمبو میں ہوئی اور وہیں ان کا بچپن گزرا۔ وہ نیشنل پیپلز پاور (پی این پی) پارٹی کی رہنما ہیں۔ تعلیم سے لے کر ساست داں بننے کے اس سفر نے آج انہیں سری لنکا کی تیسری خاتون وزیر اعظم کے عہدہ تک پہنچا دیا۔ ان سے پہلے سری لنکا میں دو اور خاتون وزیراعظم بن چکی ہیں جن کے نام سری ماؤ بھنڈارنائیکے اور چندریکا کمارتنگا ہیں۔ سری ماؤ بھنڈارنائیکے تو تین مرتبہ وزیر اعظم کے عہدے پر رہیں، ساتھ ہی ان کے پاس کسی ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا ریکارڈ بھی ہے۔

Published: undefined

سری لنکا میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد سے ہی ہندوستان کے ساتھ رشتوں کو لے کر کئی باتیں ہو رہی ہیں اور اس کے پیچھے کی وجہ صدر انورا دسانائیکے کی پارٹی کا متنازعہ بیان بھی ہے۔ چین بھی سری لنکا کو اپنے ساتھ لانے کی ساری کوششیں کر رہ رہا ہے۔ ہندوستان اور چین دونوں ممالک کے لیے سری لنکا کو خاص مانا جاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined