ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے گلیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں اور سمندروں کی آبی سطح میں بھی لگاتار اضافہ ہو رہا ہے، لیکن اب ناسا نے موسمی تبدیلی کو لے کر ایک نیا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلی کے پیچھے ایک بڑی وجہ چاند بھی ہو سکتا ہے۔ ناسا نے مستقبل قریب میں چاند کے اپنے ہی محور پر ڈگمگانے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اپنی ایک رپورٹ میں امریکہ کی اسپیس ایجنسی ناسا نے کہا ہے کہ جس طرح سے ماحولیاتی تبدیلی میں تیزی آ رہی ہے اور سمندر کی آبی سطح بڑھ رہی ہے، ایسے میں 2030 میں چاند اپنے محور پر ڈگمگا سکتا ہے۔ چاند کے اس طرح سے ڈگمگانے سے زمین پر تباہناک سیلاب آ سکتا ہے۔
Published: undefined
ناسا کے ذریعہ کی گئی تحقیق پر مبنی رپورٹ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق جرنل ’نیچر‘ میں گزشتہ ماہ شائع ہوئی تھی۔ اس رپورٹ میں چاند پر ہونے والی ہلچل کی وجہ سے زمین پر آنے والے خطرناک سیلاب کو ’نیوسنس فلڈ‘ کہا گیا ہے۔ حالانکہ جب کبھی بھی زمین پر ہائی ٹائیڈ آتا ہے اس میں آنے والے سیلاب کو اسی نام سے جانا جاتا ہے۔ لیکن ناسا کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک زمین پر آنے والے نیوسنس فلڈ کی تعداد کافی بڑھ جائے گی۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پہلے ان کی تعداد بھلے ہی کم ہوگی، لیکن بعد میں اس میں تیزی آ جائے گی۔
Published: undefined
ناسا کی تحقیق کے مطابق چاند کی حالت میں آئی تھوڑی سی بھی تبدیلی زمین پر زبردست سیلاب کی وجہ بن سکتی ہے۔ یونیورسٹی آف ہوائی کے اسسٹنٹ پروفیسر فل تھامپسن کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ماحولیاتی تبدیلی بڑھے گی، ویسے ویسے ہی زمین پر قدرتی آفات میں بھی اضافہ ہوگا۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ چاند اپنے ’لونار سائیکل‘ میں، جو 18.6 سال کا وقت لیتا ہے، اس کے نصف وقت میں زمین پر بڑھتے سمندر کے آبی سطح کے سبب ہائی ٹائیڈ کی تعداد زیادہ ہو جائے گی۔ اس دوران زمین کی سمندری آبی سطح ایک سمت کی طرف زیادہ ہوگی۔ ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن کے مطابق چاند کی کشش ثقل جو طوفان کی وجہ بنتی ہے، ایسی ماحولیاتی تبدیلی زمین پر آنے والے سیلاب کی بڑی وجہ ہوگی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ زمین پر آنے والا سیلاب چاند، زمین اور سورج کی حالت پر منحصر کرے گا کہ اس میں کتنا بدلاؤ ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز