سوڈان میں پرتشدد تصادم کے تیسرے ماہ میں داخل ہونے کے ساتھ ہی ملک بھر میں انسانی حالات لگاتار بگڑتے جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے راحتی امور کے چیف مارٹن گرفتھس نے اس تعلق سے جانکاری دی۔ نیوز ایجنسی شنہوا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ایڈیشنل جنرل سکریٹری اور ایمرجنسی راحت کوآرڈنیٹر گرفتھس نے متنبہ کیا ہے کہ سوڈان کے دارفر میں حالات ’انسانی بحران‘ میں بدل رہے ہیں۔
Published: undefined
گرفتھس نے کہا کہ تقریباً 17 لاکھ افراد اب داخلی طور پر نقلی مکانی کو مجبور ہوئے ہیں، جبکہ تقریباً 5 لاکھ افراد نے سوڈان سے باہر پناہ مانگی ہے۔ اقوام متحدہ کے افسر نے کہا کہ طبی اور انسانی ملکیتوں کی لوٹ بڑے پیمانے پر جاری ہے اور کسان اپنی زمین تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے ہیں، جس سے فوڈ سیکورٹی پر خطرہ بڑھ گیا ہے، اور جنسی تشدد کی خبروں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
گرفتھس نے ایک بیان میں کہا کہ ’’میں خاص طور سے دارفر کے حالات کو لے کر فکرمند ہوں۔ دارفر تیزی سے انسانی بحران میں بدل رہا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ خوفناک انسانی حالات کے علاوہ دارفر میں بین المذہبی تشدد پھیل رہا ہے، جو 20 سال پہلے خطرناک جنگ کو بھڑکانے والی نسلی کشیدگی کو پھر سے شروع کرنے کا اشارہ دے رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تشدد انسانی کوششوں میں رخنہ انداز بن رہا ہے۔ گرفتھس نے سوڈان کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک سے سپلائی اور وَرکرس کی آمد و رفت یقینی کرنے کی گزارش کی، جہاں تقریباً 9 ملین افراد کو مدد کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
سوڈانی ڈاکٹرس یونین نے اپنے تازہ اَپڈیٹ میں کہا کہ سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان پہلی بار 15 اپریل کو تصادم شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 958 لوگ مارے گئے ہیں، جبکہ 4746 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined