واشنگٹن: امریکہ میں صدارتی انتخابات کی دوڑ اپنے عروج پر ہے، جہاں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس اور ان کے حریف ریپبلکن پارٹی کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک سخت مقابلہ جاری ہے۔ یہ الیکشن ایک منفرد پس منظر میں ہو رہا ہے، جس میں سیاسی تناؤ، متضاد بیانات اور انتخابی حربے شامل ہیں۔
Published: undefined
کملا ہیرس نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امید، اتحاد، اور خواتین کے حقوق کے مسائل پر زور دیا۔ انہوں نے انتخابی مہم کے آخر میں اپنے خطاب میں کہا کہ یہ انتخاب ملک کی بنیادی آزادیوں کی حفاظت، آئینی اقدار کی بقا اور خواتین کے حقوق کی ضمانت کے لئے اہم ہے۔ نیز، اگر وہ کامیاب ہوئیں تو وہ امریکہ کی پہلی خاتون، پہلی سیاہ فام خاتون اور جنوبی ایشیائی نسل کی پہلی صدر بن جائیں گی۔
Published: undefined
دوسری جانب، ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مہم میں اپنی روایتی جارحانہ بیان بازی کو جاری رکھا، جس میں انہوں نے معیشت کی بحالی اور امریکہ کو غیر قانونی مہاجرین سے پاک کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ٹرمپ نے اپنی حریف پر کڑی تنقید کی اور یہ بھی کہا کہ اگر وہ انتخاب میں ہار گئے تو نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے! یہ بیان ان کی سیاسی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے، جو کہ انہیں ان کے حامیوں میں مقبول بناتا ہے۔
Published: undefined
یہ انتخابی سفر ٹرمپ کے لئے کافی چیلنجز سے بھرپور رہا ہے۔ انہیں مارچ میں اپنی پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی ملی اور جولائی میں ریپبلکن نیشنل کنونشن میں انہیں باضابطہ طور پر نامزد کیا گیا۔ یہ ان کی سیاسی زندگی میں ایک اہم واپسی تھی، کیونکہ انہیں کئی قانونی مسائل کا سامنا رہا۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب کسی سنگین جرم میں سزا پانے کے بعد کسی ملک میں اعلیٰ عہدے کے لئے نامزد ہوئے۔
Published: undefined
کملا ہیرس کا سفر بھی کم دلچسپ نہیں رہا۔ دراصل، کملا ہیرس کو اس وقت موقع ملا جب صدر جو بائیڈن اپنی نامزدگی سے دستبردار ہو گئے۔ کچھ وقت پہلے ہی انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی ویژن پر ہونے والی بحث میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ تاہم، بائیڈن نے کملا ہیرس کی اپنا جانشین قرار دیتے ہوئے حمایت کی اور اگست میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں انہیں باضابطہ طور پر امیدوار نامزد کیا گیا۔
Published: undefined
یہ انتخابات ایک ایسی صورت حال میں ہو رہے ہیں جہاں دونوں امیدواروں کے مابین مقابلہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ سیاسی ماہرین نے اسے کئی دہائیوں میں سب سے اہم انتخابی دور قرار دیا ہے۔ اس بار دونوں طرف سے چلائی جانے والی انتخابی مہمات نے ملک کی سیاست میں نئی جہتیں پیدا کی ہیں اور عوامی دلچسپی بڑھا دی ہے۔
جوں جوں انتخابات کا وقت قریب آتا جا رہا ہے، سیاسی مبصرین کی نظریں دونوں امیدواروں کے اس اہم مقابلے پر ہیں، جو نہ صرف امریکہ کے مستقبل بلکہ عالمی سیاست پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ان انتخابات کے نتائج ملک کے اندرونی اور بیرونی پالیسیوں کی شکل بھی بدل سکتے ہیں اور دونوں امیدواروں کی سیاست کی داستان کو نئی راہیں فراہم کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined