ماضی میں بڑھتی آبادی پر قابو پانے کا فارمولہ استعمال کر کے چین نے بڑی غلطی کر دی ہے اور اس کے مضر اثرات اب واضح طور پر نظر آنے لگے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک حیران کرنے والی رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق کم ہوتی آبادی کے بحران سے پریشان چین میں اب بچوں سے زیادہ جانوروں کی تعداد ہو جائے گی۔
Published: undefined
سی این این اور گولڈ مَین نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ چین کے شہری پالتو جانوروں (پیٹس) کی آبادی سال کے آخر تک 4 سال سے کم عمر کے بچوں کی تعداد کو عبور کر جائے گی۔ دراصل یہاں 'پیٹ پیرنٹس' یعنی بچے پیدا کرنے کی جگہ پالتو جانوروں کو رکھنے کا رواج بڑھ رہا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ جمعرات کو جاری کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہائی سے چلی آ رہی ایک بچے کی پالیسی کے بعد چین کی آبادی تیزی سے بوڑھی ہوتی جا رہی ہے جس سے اس کی افرادی قوت محدود ہوگئی ہے۔ یوتھ پاپولیشن تحقیقی ادارے کے ذریعہ کئے گئے ایک مطالعہ میں پایا گیا ہے کہ چین ایک بچے کی پرورش کرنے کے معاملے میں سب سے مہنگا ملک بھی ہے، اس کے بعد آسٹریلیا اور فرانس کا نمبر آتا ہے جہاں بچوں کو پالنے میں والدین اور گارجین کو کافی خرچ اٹھانا پڑتا ہے۔
Published: undefined
گولڈ مین سیش کا اندازہ ہے کہ 2030 تک شہری چین کے پالتو جانوروں کی آبادی ملک بھر میں 4 سال سے کم عمر کے بچوں کی تعداد سے دوگنی ہو جائے گی۔ یہ اندازہ صرف شہری علاقوں کے لیے ہے اور اگر دیہی علاقوں کو شامل کر لیا جائے تو پالتو جانوروں کی کُل تعداد اور بھی زیادہ ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق چین کی نوجوان آبادی کے درمیان پالتو جانوروں کو پالنے کا زبردست کریز ہے۔ نوجوان نسل اب خاندانی سلسلہ کو جاری رکھنے کے وسائل کے طور پر شادی اور بچے پیدا کرنے کو ترجیح نہیں دے رہے ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق چین میں پالتوں جانوروں کے کھانے کی ڈیمانڈ تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کی فروختگی 2017 سے 2023 تک سالانہ 16 فیصد بڑھ کر 7 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور اگلے چھ برسوں میں چین میں پیٹس فوڈ 15 ارب ڈالر کا صنعت بن جانے کا امکان ہے۔
Published: undefined
غور طلب رہے کہ چین کی حکومت نے غلطی کا احساس ہونے کے بعد 2016 میں ایک بچے کی پالیسی کو ختم کردیا تھا اور پھر 2021 میں تین بچوں کی اجازت دینے کے لیے پیدائش سے جڑی پابندیوں میں نرمی دے دی تھی۔ اب چین شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined