بنگلہ دیش میں زبردست مظاہروں اور تشدد کے بعد تختہ پلٹ ہو چکا ہے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دینے کے بعد ملک چھوڑ کر ابھی ہندوستان میں پناہ لے رکھی ہے۔ اس درمیان ان کے بیٹے صجیب واجد کا بنگلہ دیش میں تشدد اور موجودہ حالات پر ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اپنی والدہ شیخ حسینہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میری والدہ نے بنگلہ دیش میں بہتر حکومت چلائی ہے۔ انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا۔ انہوں نے مضبوطی کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے۔ لیکن اب وہ 77 برس کی ہوچکی ہیں۔ بنگلہ دیش کے لیے انہیں جو کرنا تھا وہ کر چکی ہیں۔ اب وہ اپنے ناتی-پوتوں کے ساتھ دنیا کے الگ الگ ملکوں میں وقت گزاریں گی۔ بنگلہ دیش کے موجودہ حالات کو دیکھنے کے بعد وہ کافی پریشان اور مایوس ہیں۔"
Published: undefined
یہ بیان انھوں نے 'آج تک' سے خصوصی بات چیت کے دوران دیا۔ خصوصی انٹرویو کے دوران صجیب واجد نے بنگلہ دیش کے مستقبل کے سلسلے میں کہا کہ ہم نے کسی طرح سے اپنی والدہ (شیخ حسینہ) کو بنگلہ دیش چھوڑنے کے لیے راضی کیا۔ بنگلہ دیش اب اگلا پاکستان بن جائے گا، یہی اس کا مستقبل ہے۔ حالانکہ صجیب نے فوج پر کسی بھی طرح کی تنقید کرنے سے پرہیز کیا۔ انہوں نے پُرتشدد مظاہروں پر کہا کہ ہماری پارٹی کے کارکنوں کو عسکریت پسند نشانہ بنا رہے ہیں۔ 1975 میں بھی ہماری پارٹی کے رہنماؤں کا قتل کیا گیا تھا۔ ہم نہیں چاہتے کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما ہوں، ہم اپنے رہنماؤں کی حفاظت ضرور کریں گے، لیکن بنگلہ دیش کا مستقبل ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔
Published: undefined
شیخ حسینہ کے لندن میں پناہ لینے کے سلسلے میں صجیب نے کہا کہ "لندن سے جو خبریں آرہی ہیں وہ غلط ہیں۔ انہوں نے ابھی تک کسی سے بھی پناہ نہیں مانگی ہے۔ ہم ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی معاون رہے ہیں۔ بنگہ دیش میں اقلیتوں پر ہو رہے حملوں اور ان کے مندروں کو نشانہ بنائے جانے کی بھی صجیب نے شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مظاہروں کو روکنے کے لیے فورس کا استعمال ضروری تھا لیکن میری والدہ نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ طلبا کے خلاف کسی بھی طرح کے سیکوریٹی فورس کا استعمال نہیں کریں گے اور انہوں نے ایسا ہی کیا اور طلبا پر کارروائی کی جگہ استعفیٰ دینا ٹھیک سمجھا۔ صجیب واجد نے کہا کہ پورے واقعات کے لیے جماعت اسلامی ذمہ دار ہے اور اس میں عام بنگلہ دیشی بالکل بھی شامل نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined