استنبول کے صنعتی زون میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا، ''آج اس ملک کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے۔ آج ترکی کا وہ خواب سچ ثابت ہو گیا ہے، جو ہمارا ملک گزشتہ ساٹھ برسوں سے دیکھ رہا تھا۔‘‘
Published: undefined
ترکی میں کار سازی کے شعبے میں اس وقت دنیا کی بڑی کمپنیاں پیداوار کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں فورڈ، رینالٹ، ٹویوٹا اور ہنڈائی جیسے ادارے شامل ہیں لیکن ان فیکٹریوں میں ترک ملازمین صرف اسمبلنگ کا کام ہی کرتے ہیں۔ کاروں کے ڈیزائن اور پرزہ جات دیگر ممالک میں تیار ہوتے ہیں یا پھر یورپی ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
ترک صدر کا اس حوالے سے کہنا تھا، ''ہم گزشتہ کئی برسوں سے یہ کہتے آ رہے ہیں کہ ترکی کو اپنی تیار کردہ کاروں کی ضرورت ہے نہ کہ یہاں پر صرف کاروں کو جوڑا جائے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ترکی ایک ایسا ملک بن چکا ہے، جو نہ صرف نئی ٹیکنالوجیز کی مارکیٹ ہے بلکہ یہ ایک ایسا ملک بھی ہے، جو ایسی ٹیکنالوجیز برآمد بھی کر رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس کے بعد ترک صدر نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کی، جس میں وہ ایک کار چلا کر ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے ساتھ یہ بھی لکھا کہ وہ ایسی ایک کار اپنے لیے بھی خریدیں گے۔ ترکی میں 'آٹوموبائل جوائنٹ وینچر گروپ‘ آئندہ پندرہ برسوں میں الیکٹرک کاروں کے پانچ ماڈل تیار کرنا چاہتا ہے۔ اس گروپ میں مجموعی طور پر پانچ کمپنیاں اور ایک بزنس یونین شامل ہیں۔
Published: undefined
جمعہ ستائیس دسمبر کو جو دو ماڈل پیش کیے گئے، ان میں سے ایک کا نام الیکٹرک لائٹ ایس یو وی ہے اور ایک سیڈان ہے۔ منصوبہ بندی کے مطابق یہ کاریں بورصہ شہر میں لگائے گئے یونٹ میں تیار کی جائیں گی۔ یہ ترکی کا چوتھا بڑا شمال مغربی شہر ہے۔ وہاں سن دو ہزار بائیس تک سالانہ ایک لاکھ پچھہتر ہزار گاڑیاں تیار ہوں گی۔
Published: undefined
اس منصوبے پر تیرہ برسوں میں کُل 22 بلین لیرا (3.7 بلین ڈالر) خرچ ہوں گے اور چار ہزار افراد کو روزگار ملے گا۔ سرکاری معاہدے کے مطابق حکومت اس کے لیے زمین فراہم کرے گی اور ٹیکسوں میں چھوٹ بھی دے گی۔ سن دو ہزار پینتیس تک اس کمپنی کو سالانہ تیس ہزار کاروں کی خریداری کی گارنٹی بھی دے دی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز