اپنی 53 سالہ آزادی میں سے تقریباً 30 سال تک بنگلہ دیش میں جمہوری حکومتیں رہیں اور باقی وقت فوج کے ہاتھوں میں اقتدار کی باگ ڈور رہی۔ ان 30 سالوں میں سے عوامی لیگ کے پاس تقریباً 20 سال اقتدار رہا جبکہ باقی دس سال بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی یعنی بی این پی بر سر اقتدار رہی۔ جس میں سے تقریباً 25 سال یعنی آزادی کے بعد آدھے وقت کے لئے اقتدار خواتین یا بیگموں کے پاس رہا۔
Published: undefined
دونوں بیگموں یعنی شیخ حسینہ اور خالدہ ضیاء نے ہمیشہ ایک دوسرے کو اپنا سیاسی حریف کم اور ذاتی دشمن زیادہ سمجھا۔ دونوں کی سیاست کا ایک بڑا وقت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں گزرا۔ ایسا نہیں ہے کہ دونوں کبھی ساتھ نہیں آئیں۔ فوجی حکمراں جنرل ارشاد کے خلاف بنگلہ دیش میں جمہوریت بحالی کے لئے ایک ساتھ آ گئیں تھیں لیکن جنرل ارشاد کے استعفیٰ اور جمہوری حکومت کے قیام کے بعد دونوں ایک دوسرے کے خلاف سیاسی طور پر نبرد آزما رہیں۔ ایک طرف جہاں دونوں سیاسی پارٹیوں کے حامی اور کام کرنے کا علاقہ علیحدہ علیحدہ ہے مگر دونوں کے درمیاں اختلافات کی سب سے بڑی وجہ مجیب الرحمان اور ضیاء الرحمان کا قتل ہے۔ مجیب الرحمان جہاں شیخ حسینہ کے والد تھے اور شیخ حسینہ کے ذہن میں یہ بات ہے کہ ان کے قتل کے پیچھے ضیاء الرحمان کے حامی ہیں اسی طرح جب ضیاء الرحمان کا قتل ہوا تو خالدہ ضیاء جو ان کی اہلیہ تھیں کے ذہن میں یہ بات گھر کر گئی کہ ان کے قتل کے پیچھے مجیب الرحمان کے حامیوں کا ہاتھ ہے۔
Published: undefined
شیخ حسینہ نے کبھی خالدہ ضیاء کو معاف نہیں کیا جس کی سب سے بڑی مثال ہے کہ شیخ حسینہ نے ان کو نہ صرف ایک مدت کے لئے جیل میں قید رکھا بلکہ طبیبوں کے مشورہ کے باوجود ان کو جگر کی پیوندکاری کے لئے جرمنی جانے کی اجازت نہیں دی۔ خالدہ ضیاء نے دو مرتبہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا، جس کی وجہ سے عوامی لیگ کی انتخابی جیت نہ صرف آسان بلکہ یقینی ہو گئی۔ یہ دشمنی یکطرفہ نہیں تھی بلکہ خالدہ ضیاء شیخ حسینہ سے کئی ہاتھ آگے تھیں۔
Published: undefined
واضح رہے خالدہ ضیاء پیدائش کی تاریخیں پہلے ہی کئی ساری تھیں، ان کے دسویں کے دستاویزات میں کچھ اور شادی کے دستا ویزات میں علیحدہ اور پاسپورٹ میں بلکل علیحدہ۔ ان کے تعلیمی دستاویزات میں 5 ستمبر، شادی کے دستاویزات میں 9 اگست اور پاسپورٹ میں 5 اگست درج بتائی جاتی ہے لیکن انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی سالگرہ اب 15 اگست کو منائیں گی۔ واضح رہے 15 اگست کو شیخ مجیب الرحمان کے قتل کی وجہ سے بنگلہ دیش میں یوم سوگ کی طرح منایا جاتا ہے اور اگر اسی دن ملک کی وزیر اعظم اپنی سالگرہ منائیں گی تو بنگلہ دیش کی عوام منقسم نظر آئے گی اور کہیں نہ کہیں ملک کا یوم سوگ متاثر ہوگا۔ خالدہ ضیاء دشمنی میں اس حد تک چلی گئی تھیں۔
سیاسی وجوہات کچھ بھی رہی ہوں لیکن بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کے لئے ان بیگمات کی لڑائی کا بھی دخل رہا ہے کیونکہ بنگلہ دیش کی ان دونوں بیگمات نے کبھی ایک دوسرے کو سیاسی حریف کے طور پر نہیں لیا بلکہ ہمیشہ ذاتی دشمن کے طور پر لیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined