(قومی آواز ویب مانیٹرنگ)
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں پیش آنے والے اندوہناک سانحہ نے ہر صاحب دل کو ہلا کر رکھ دیا اور آنکھوں کو نمناک کردیا ہے۔ اس سانحہ میں جہاں نسل پرستی اور مذہبی منافرت کی بدترین مثال سامنے آئی ہے وہیں انسانیت کا علم تھامے لوگ بھی دکھائی دیئے ہیں۔
انسانیت پے یقین رکھنے اور ایک اللہ تعالیٰ کو مان کر اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دوسروں کی جان بچانے کی کوشش کرنے والوں میں پاکستانی نعیم راشد، ان کے صاحبزادے طلحہ نعیم اور ایک افغان شہری عبدالعزیز شامل ہیں۔ ایسے ہی افراد میں عراقی نژاد ادیب سامی کا نام بھی درج ہوا ہے جنہوں نے پدرانہ شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان داؤ پر لگا دی مگر بچوں پر آنچ نہیں آنے دی۔
متحدہ عرب امارات سے شائع ہونے والے مؤقر انگریزی اخبار ’گلف نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مقیم 52 سالہ عراقی باشندے ادیب سامی کرائسٹ چرچ کی مسجد میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائی کا نشانہ اس وقت بنے جب انہوں نے انسانیت کے دشمن کو اندھا دھند فائرنگ کرتے دیکھا۔
Published: undefined
نماز جمعہ کی ادائیگی سے قبل جب حملہ آور مسجد میں داخل ہوا تو انہوں نے اپنے لخت جگر 29 سالہ عبداللہ اور23 سالہ علی پہ جھک کر انہیں ’ڈھانپ‘ لیا۔ ادیب سامی اس کے نتیجے میں گولیوں کا نشانہ بن کر شدید زخمی ہوئے کیونکہ ایک گولی ان کی ریڑھ کی ہڈی کے نزدیگ لگی۔
Published: undefined
ادیب سامی کی بیٹی ہبہ کے مطابق اس کے والد حقیقی معنوں میں ’ہیرو‘ ہیں کیونکہ انہوں نے فائرنگ کے دوران اس کے بھائیوں کو خراش تک نہیں آنے دی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہبہ نے جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسے اس بات سے قدرے اطمینان ہوا ہے کہ اس کے والد کو اسپتال کے ریکوری روم سے فارغ کردیا گیا ہے۔ ہبہ کے مطابق وہ نیوزی لینڈ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
ادیب سامی کی بیٹی ہبہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد جانے سے قبل اس کے والد بہن ہمثہ کو لے کر ایک کافی شاپ میں گئے اور اس موقع پر انہوں نے ایک تصویر بھی لی تھی۔ گلف نیوز کے مطابق عراقی نژاد ادیب سامی متحدہ عرب امارات میں انجینئرنگ کنسلٹینسی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے ذرائع ابلاغ میں گزشتہ روز ادیب سامی کے حوالے سے خبریں نمایاں طور پر شائع کی گئی ہیں۔
عراقی نژاد ادیب سامی اپنے بچوں کی سالگرہ منانے کے لیے اہلیہ کے ہمراہ نیوزی لینڈ پہنچے تھے۔ نیوزی لینڈ کی مسجد کا مؤذن محمد عبدالکریم فقیہی حملے کے وقت وضو خانے میں ہونے کے باعث دہشت گرد کی فائرنگ سے بچ گئے۔ سعودی عرب کے شہر جدہ سے شائع ہونے والے اخبار ’اردو نیوز جدہ‘ کے مطابق محمد عبدالکریم کے والد نے عربی ویب سائٹ ’سبق ویب سائٹ‘ کو بتایا کہ ان کا بیٹا نیوزی لینڈ میں زیر تعلیم ہے اور چار ماہ قبل ہی وہاں گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کی آذان ان کے بیٹے ہی نے دی تھی اور حملے کے دوران وہ وضو خانے سے نکل ہی رہا تھا کہ ایک نمازی نے اسے دھکا دے کر روکا اور ساتھ ہی وضو خانے کا دروازہ بند کرلیا جس کی وجہ سے ان کی جانیں بچ گئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا