عالمی خبریں

لبنان میں حملوں کے بعد مغربی ایشیا میں کشیدگی، مختلف ایئر لائنز کی پروازیں منسوخ

لبنان میں دھماکوں کے بعد مغربی ایشیا میں تناؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کئی ایئر لائنز نے لبنان اور تل ابیب کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کر دیں ہیں، تاکہ غیر متوقع حالات سے بچا جا سکے

ایئر انڈیا کی پرواز
ایئر انڈیا کی پرواز 

لبنان میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد کی ہلاکت نے مغربی ایشیا میں تناؤ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اسرائیل-حماس جنگ کے پیش نظر پہلے ہی حالات کشیدہ تھے اور اب تازہ واقعات نے صورتحال کو کئی گنا خراب کر دیا ہے۔ اس تناظر میں، مختلف ایئر لائنز نے اپنے طیاروں کی پروازیں منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی بھی غیر متوقع صورت حال سے بچا جا سکے۔

Published: undefined

ایئر الجزائر نے لبنان کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کر دی ہیں اور یہ خدمات اگلے حکم تک معطل رہیں گی۔ ایئر فرانس نے 17 ستمبر سے بیروت اور تل ابیب کے لیے پروازیں منسوخ کر دیں۔ کے ایل ایم نے تل ابیب کے لیے پروازیں 26 اکتوبر تک منسوخ کی ہیں، جبکہ ٹرانسویہ ایئر لائن نے 31 مارچ 2025 تک تل ابیب کی تمام پروازیں منسوخ کر دیں۔

Published: undefined

ہندوستانی ایئر لائنز ایئر انڈیا نے بھی تل ابیب کے لیے پروازیں منسوخ کر رکھی ہیں۔ ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک ایئر لائن نے تل ابیب کے لیے 27 مارچ 2025 تک تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ امریکی ایئر لائن ڈیلٹا نے نیو یارک سے تل ابیب کے درمیان پروازیں 31 دسمبر تک منسوخ کر دی ہیں۔

Published: undefined

برطانوی بجٹ ایئر لائن ایزی جیٹ نے تل ابیب کی تمام پروازیں اپریل میں منسوخ کی تھیں، جو 30 مارچ 2025 کو دوبارہ شروع ہوں گی۔ لاطویا کی ایئر لائن ایئر بالٹک نے بھی تل ابیب کے لیے اپنی پروازیں معطل کر رکھی ہیں اور صورتحال کی بہتری کی امید کم ہے۔

جرمنی کی ایئر لائن لفتھانزا نے بھی تل ابیب اور تہران کے لیے پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ بیروت کے لیے پروازیں 30 ستمبر تک بند رہیں گی۔

Published: undefined

یورپ کی بجٹ ایئر لائن رینیر، جرمنی کی سنڈیر ایئر لائن، اور شکاگو کی یونائیٹڈ ایئر لائن نے بھی تل ابیب کی پروازیں منسوخ کی ہیں۔ برطانوی حکومت نے اپنی ایئر لائنز کو لبنان کے فضائی حدود میں داخل نہ ہونے کی ایڈوائزری جاری کی ہے، جو 8 اگست سے 4 نومبر تک نافذ رہے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined