عالمی خبریں

طالبان-امریکہ کے درمیان مُذاکرات بحالی کی کوششیں

دوحہ میں موجود طالبان کے سیاسی دفتر کے چیف ملاعبد الغنی کی سربراہی میں طالبان وفد پاکستان کی دعوت پر اسلام آباد پہنچا جبکہ امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد ایک روز پہلے اس سلسلہ میں پاکستان پہنچ چکے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اسلام آباد: شورش زدہ افغانستان میں تقریباً 2 دہائیوں سے جاری تنازع کو سیاسی طور پر حل کرنے کی ازسر نو کوشش کے تحت پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات بحال کرنے کے لئے ان کے نمائندوں کی میزبانی کی۔

Published: 03 Oct 2019, 11:10 AM IST

مختلف ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں موجود طالبان کے سیاسی دفتر کے چیف ملا عبد الغنی کی سربراہی میں طالبان وفد حکومت پاکستان کی دعوت پر اسلام آباد پہنچا جبکہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد ایک روز پہلے اس سلسلہ میں پاکستان پہنچ چکے تھے۔

Published: 03 Oct 2019, 11:10 AM IST

روزنامہ ’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ نے ایک بیان میں طالبان کے سیاسی گروپ کے دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ طالبان امریکہ امن مذاکرات کے تحت اب تک ہونے والی پیش رفت پر نظر ثانی کرنے اور افغان مفاہمتی عمل کو بحال کرنے کا موقع ہے‘‘۔

Published: 03 Oct 2019, 11:10 AM IST

خیال رہے کہ دونوں وفود آئندہ کچھ روز تک اسلام آباد میں رہیں گے، اس دوران الگ الگ پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے اور مذاکرات کی بحالی پر سمجھوتہ ہونے کی صورت میں آپس میں بھی ملاقات کرسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ’’اگر زلمے خلیل زاد یہاں موجود ہیں اور ملنا چاہتے ہیں تو ہم بھی اس کے لئے تیار ہیں‘‘۔

Published: 03 Oct 2019, 11:10 AM IST

تاہم دورے کے بارے میں دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں محض یہ کہا گیا کہ دونوں وفود پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کا انتظام کیا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں ایک سینئر سفارتی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ امریکی نمائندوں اور طالبان وفد کا دورہ دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کی بحالی کا پیش خیمہ ہے۔

Published: 03 Oct 2019, 11:10 AM IST

اسی حوالہ سے ایک اور سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان امریکہ کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے خواہشمند ہیں تاہم امریکہ افغانستان میں جنگ بندی اور افغان حکومت کی شمولیت کی شرائط پر مذاکرات بحال کرنا چاہتا ہے۔

Published: 03 Oct 2019, 11:10 AM IST

امریکہ کے ساتھ ہونے والے ممکنہ سمجھوتے میں طالبان کے موقف کے حوالہ سے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ہم وہیں ہیں جہاں تھے، جہاں تک ہمارے تحفظات کی بات ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ڈرافٹ ہونے والے سمجھوتے میں ہمارے تمام تر تحفظات کا خیال رکھا گیا ہے جس میں غیر ملکی افواج کو انخلا کی صورت میں محفوظ راستہ فراہم کرنے کے ساتھ اس بات کی یقین دہانی شامل ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

Published: 03 Oct 2019, 11:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 03 Oct 2019, 11:10 AM IST