افغانستان میں طالبان کے حملے میں اپنی جان گنوانے والے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کا جسد خاکی طالبان نے ریڈ کراس کے حوالے کردیا ہے اور اب اسے ملک میں لانے کے لئے کابل میں ہندوستانی سفارت خانہ افغان حکومت کے رابطے میں ہے۔
Published: undefined
ذرائع نے بتایا کہ کابل میں ہندوستانی سفارت خانہ مسٹر صدیقی کی میت کو واپس لانے کے لئے افغانستان حکومت سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا ، "ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ میت طالبان نے انٹرنیشنل ریڈ کراس کے حوالے کردی ہے۔"
Published: undefined
ذرائع نے بتایا کہ ہندوستانی سفارتخانے کے اہلکار میت حاصل کرنے کے لئے افغان حکومت اور انٹرنیشنل ریڈ کراس کے ساتھ ہم آہنگی اور تعاون پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں یہاں کی وزارت خارجہ کے عہدیدار ان کے اہل خانہ کو تمام سرگرمیوں کے بارے میں باخبر رکھے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
واقعے کے وقت ، وہ قندھار کے ضلع اسپن بولدک میں افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان قندھار میں شدید لڑائی کی کوریج کر رہے تھے۔ اسے قندھار میں افغان فورسز کی سیکورٹی حاصل تھی ۔
Published: undefined
ہندوستان میں افغانستان کے سفیر فرید مامودے نے جمعہ کے روز ایک ٹویٹ میں یہ معلومات شیئر کی۔ مسٹر مامودے نے ٹویٹ کرکے کہا : "جمعرات کی رات قندھار میں دوست دانش کے قتل کے بارے میں جان کر بہت افسردہ ہوں ۔ہندوستانی صحافی اور پلتزر انعام یافتہ دانش افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تھے۔ میں ان سے دو ہفتہ قبل ملا تھا ، جب وہ کابل جا نے والے تھے۔ میری ہمدردیاں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ "
Published: undefined
وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئےٹوئیٹ کیا ، "دانش صدیقی نے اپنے غیر معمولی کام کی وراثت چھوڑ دی ہے۔ انہیں فوٹو گرافی کے لئے پلتزر ایوارڈ ملا تھا اور انہیں قندھار میں افغان فورسز سیکیورٹی حاصل تھی۔ میں اس کی ایک تصویر شیئر کر رہا ہوں۔ عاجزانہ خراج عقیدت۔ خدا ان کی روح کو سکون عطا کرے۔ "
Published: undefined
مسٹر صدیقی ممبئی میں رہتے تھے۔ انہوں نے دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ سے معاشیات میں گریجویشن کی اور 2007 میں اسی یونیورسٹی سے ماس کمیونی کیشن کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے انٹرن اور رپورٹنگ کی حیثیت سے 2010 میں رائٹرز میں شمولیت اختیار کی۔ بعد میں اس نے فوٹو جرنلزم کرنا شروع کیا۔ انہیں سال 2018 میں فوٹوگرافی کے لئے پلتزر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined