خرطوم: سابق صدر عمرالبشیر کی برطرفی کے بعد حکومت سازی پر سوڈان میں احتجاج اور مظاہرے کئی ماہ بعد اختتام کو پہنچ گئے جبکہ فوجی حکومت اور مظاہرین کی قیادت نے حکومت سازی اور انتخابات کے لیے طے پانے والے حتمی معاہدے پر دستخط کردئیے۔ خبررساں ایجنسی رائٹر کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کی حکمران فوجی کونسل کے نائب سربراہ جنرل محمد ہمدان دغالو اور اپوزیشن کے نمائندہ احمد الربی نے 4 اگست کو تاریخی معاہدہ کو حتمی شکل دی تھی، جس پر اب دونوں نے دستخط کردئیے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق حکومت سازی اور ملکی امور چلانے کے حوالہ سے طے پانے والے معاہدے پر دستخط کے پروگرام کے دوران ملی نغمے گونجتے رہے اور ہال میں موجود افراد نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔فوجی کونسل اور مظاہرین کے درمیان ثالثی انجام دینے والے افریقی یونین اور ایتھوپیا کے نمائندے بھی تقریب میں شریک تھے، اس کے علاوہ ایتھوپیا، جنوبی سوڈان اور کینیا کی قیادت بھی موجود تھی۔حتمی معاہدے کی تقریب میں مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندے بھی موجود تھے، جنہیں خرطوم میں بااثر ممالک سمجھا جاتا ہے کیونکہ سعودی سربراہی میں اتحادیوں کی یمن جنگ میں سوڈان کے فوجی بھی حوثی باغیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔
Published: undefined
سوڈان کے جمہوری طریقہ سے منتخب آخری وزیر اعظم اور اپوزیشن کے اہم رہنما صادق المہدی کا کہنا تھا کہ’’آنے والا وقت ہم سب کے لئے ایک امتحان ہے اور کوئی بھی اس سے خارج نہیں ہوگا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’سوڈان کے جشن میں شرکت کے لئے ہمارے دروازے سب کے لئے کھلے ہوں گے‘‘۔
Published: undefined
ایف ایف سی کے رہنما محمد ناغ الاصام نے معاہدہ کے لئے ہونے والے مذاکرات اور معاہدہ طے پانے کے بعد بھی 3 جون کو ہونے والے خون ریز واقعہ کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا اور جب یہ معاہدہ طے پارہا تھا تو اپوزیشن کے متعدد رہنماؤں اور عوام کی جانب سے اس واقعہ کی تفتیش کی شق بھی اس میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ افریقی یونین اور ایتھوپیا کی ثالثی میں حکومت سازی کے معاہدہ پر اصولی اتفاق 5 جولائی 2019 کو ہوا تھا۔
Published: undefined
معاہدہ کے تحت طے پایا تھا کہ نئی حکمران تنظیم تشکیل دی جائے گی، جس میں 6 سویلین اور فوج کے 5 نمائندے شامل ہوں گے۔
معاہدے کے مطابق سویلین نمائندوں میں 5 رہنما الائنس فار فریڈم اینڈ چینج سے شامل ہوں گے۔ دونوں فریقین نے اتفاق کیا تھا کہ سوڈان کی نئی حکمران تنظیم کی سربراہی ابتدائی 21 مہینوں تک ایک جنرل کریں گے اور بقیہ 18 ماہ کے لئے سویلین رہنما سربراہ ہوں گے۔ گورننگ کونسل، سویلین انتظامیہ کی تشکیل کی نگرانی کرے گی جو صرف 3 برس تک فعال ہوگی، جس کے بعد انتخابات ہوں گے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں فوجی کونسل نے سوڈان کی حکومت اس وقت اپنے ہاتھ میں لی تھی جب کئی ماہ سے جاری مظاہروں اور احتجاج کے بعد فوج نے اس وقت کے صدر عمرالبشیر کو معزول کردیا تھا۔ فوجی کونسل کی حکمرانی کے خلاف مظاہرین نے اپنا احتجاج جاری رکھا تھا اور اس دوران فوج کی جانب سے پرتشدد کارروائیاں بھی کی گئیں تھی، جس میں کئی مظاہرین جاں بحق اور زخمی ہوئے تھے۔
Published: undefined
فوج کی جانب سے 3 جون کو خرطوم میں مظاہرین پر فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد مارے گئے تھے، جس کے بعد عوام میں مزید اشتعال پھیل گیا تھا۔ مظاہروں کے باوجود فوجی کونسل اور فورسز آف فریڈم اینڈ چینج (ایف ایف سی) کے نام سے اپوزیشن اتحاد کے درمیان حکومت سازی اور ملک میں انتخابات کے حوالہ سے مذاکرات بھی ہوتے رہے، جس کے لئے ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی محمد نے ثالثی کی اور افریقی یونین نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز