سوڈان نے بالآخر کوئی ایک ہفتے کے بعد اسرائیل کے ایک وفد کے دورۂ خرطوم کی تصدیق کر دی ہے لیکن سوڈان کی حکمران خود مختار کونسل نے اس دورے کی تصدیق کے ساتھ اس کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش بھی کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی نوعیت کا نہیں تھا۔
Published: undefined
کونسل کے ترجمان محمد الفقی سلیمان نے امریکہ سے نشریات پیش کرنے والے پان عرب چینل الحرا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اسرائیلی وفد کا یہ دورہ کوئی زیادہ اہمیت کا حامل تھا اور نہ سیاسی نوعیت کا تھا،اس لیے ہم نے اس کا تب اعلان نہیں کیا تھا۔‘‘انھوں نے کہا کہ یہ ٹیکنیکل اور فوجی نوعیت کا دورہ تھا۔
تاہم ترجمان نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل سے امن معاہدے کے اعلان کے بعد سے مزید بات چیت تعطل کا شکار ہے کیونکہ سیاسی اور اقتصادی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا ہے مگرانھوں نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔
Published: undefined
ان کا ممکنہ طور پر اشارہ سوڈان کا امریکہ کی دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والے ممالک کی فہرست سے اخراج کی جانب تھا۔امریکی کانگریس نے ابھی تک سوڈان کا نام حذف کرنے کی منظوری نہیں دی ہے۔
اسرائیل نے 23 نومبر کو سوڈان میں ایک وفد بھیجنے کا اعلان کیا تھا لیکن سوڈانی حکومت نے اسرائیل کے اس وفد کے دورے کے بارے میں لاعلمی ظاہرکردی تھی۔سوڈانی حکومت کے ترجمان فیصل محمد صالح نے تب کہا تھا کہ ’’کابینہ اسرائیلی وفد کے دورے سے آگاہ نہیں۔اس لیے ہم اس کی تصدیق نہیں کرسکتے ہیں۔ہمیں سوڈانی وفد کے اسرائیل کے دورے کے بارے میں بھی کوئی اطلاع نہیں۔‘‘
Published: undefined
اکتوبر میں دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے تعلقات استوار کرنے کے اعلان کے بعد کسی اسرائیلی وفد کا یہ پہلا دورہ تھا۔اسرائیل کے ایک سینیر عہدہ دار اور آرمی ریڈیو نے بھی اس دورے کی اطلاع دی تھی۔
اسرائیل اور سوڈان نے ابھی تک امن معاہدے پر باضابطہ طور پر دست خط نہیں کیے ہیں۔ سوڈان گذشتہ تین ماہ میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے والا تیسرا ملک ہے۔اس سے پہلے یو اے ای اور بحرین نے ستمبر میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے طے کیے تھے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined