سری لنکا میں ہوئے سلسلہ وار دھماکوں میں مبینہ طور پر ’مسلم تنظیم‘ کے ملوث ہونے کی خبروں سے مسلمان خوف کے سایہ میں ہیں، اب یہ خبر منظر عام پر آئی ہے کہ وہاں برقع پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔
سری لنکا میں ایسٹر سنڈے کے موقع پر راجدانی کولمبو سمیت کئی شہروں کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے 8 سلسلہ وار دھماکوں کے بعد وہاں مسلم خواتین کے برقع پہننے پر روک لگانے کی تیاری کے اشارے مل رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق تفتیش میں یہ بات نکل کر آ رہی ہے کہ حملہ میں کافی تعداد میں خواتین بھی شامل تھیں۔ ڈیلی میرر کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ حکومت مسلم طبقہ کے ذمہ داران سے تبادلہ خیال کر کے اس قدم کو لاگو کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 21 اپریل کو ہونے والے دھماکوں میں اب تک 359 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً 500 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکوں کے روز ہی کچھ میڈیا رپورٹوں میں سری لنکا کی ایک غیر معروف تنظیم ’نیشنل جماعت توحید ‘ کو حملوں میں شامل بتایا گیا۔ سری لنکائی حکومت نے بھی کہا کہ انہیں بھی اس تنظیم پر شک ہے لیکن بغیر بیرونی مدد کے یہ چھوٹی سی تنظیم اتنی بڑی واردات انجام دینے کی قوت نہیں رکھتی۔
Published: 24 Apr 2019, 3:10 PM IST
گزشتہ روز میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا کہ آئی ایس (داعش) کی طرف سے سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی گئی ہے۔ آئی ایس کی اس کرتوت نے سری لنکائی مسلمانوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ وہ پہلے بھی بدھ مت کے پیروکاروں کے نشانہ پر رہے ہیں اور اب حکومت کی طرف سے بھی انہیں شک کی نگاہ سے دیکھے جانے کا امکان ہے۔
ادھر برقع پر پابندی کے تعلق سے آئی رپورٹ کے مطابق ’’انہوں نے (ذرائع) کہا کہ کئی وزراء نے اس معاملہ میں صدر میتری پال سری سینا سے بات کی تھی اور حکومت مسلم طبقہ کے ذمہ داروں سے بات چیت کر کے اس قدم کو لاگو کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
اگر سری لنکا میں برقع پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے تو وہ ایشیا، افریقہ اور یورپ کے ان ممالک میں شامل ہو جائے گا جہاں پر سیکورٹی کے نام پر برقع پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ چاڈ، کیمرون، گابون، مراکش، آسٹریا، بلگاریا، ڈنمارک، فرانس، بیلجیم اور چین کے مسلم اکثریتی علاقہ شنجیانگ میں برقع پر پابندی لگی ہوئی ہے۔
Published: 24 Apr 2019, 3:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Apr 2019, 3:10 PM IST