سری لنکا کی معیشت تباہی کی زد میں ہے۔ اب تک کے سب سے برے معاشی بحران کا سامنا کر رہے سری لنکا کی خستہ حالت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ بچوں کو پلانے کے لیے گھروں میں دودھ تک موجود نہیں ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں مہنگائی کے ریکارڈ توڑ رہی ہیں۔ اس مہنگائی کی وجہ سے لوگ بھوکے رہنے کو مجبور ہیں۔ کچھ لوگ دن بھر میں ایک وقت کا کھانا کھا رہے ہیں تاکہ زندہ رہ سکیں۔ سبزی اور پھل کی قیمتوں نے تو آسمان چھو رکھا ہے۔ سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ سبزی پہلے کے مقابلے دو گنی یا تین گنی قیمت میں فروخت ہو رہی ہے۔
Published: undefined
سبزی و پھل فروشوں کا کہنا ہے کہ ملک میں حالات مزید بدتر ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ یعنی سبزیوں و پھلوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ بھوک سے جنگ لڑ رہے ہیں، ماؤں کے پاس بچوں کو پلانے کے لیے گھر میں دودھ تک نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ لوگوں کے پاس گھر میں کھانے کے لیے کھانا نہیں ہوتا جس کو دیکھتے ہوئے وہ مظاہرے کے مقام پر جاتے ہیں اور وہاں ملے کھانے سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔
Published: undefined
جہاں تک پھلوں اور سبزیوں کی بڑھی ہوئی قیمت کی بات ہے تو آئیے نظر ڈالتے ہیں کہ پہلے ان کی قیمتیں سری لنکا میں کیا تھیں، اور اب کیا ہیں۔
سیب پہلے 350 روپے کلو فروخت ہوتا ہے، اب اس کی قیمت 1200 روپے کلو ہے
آم پہلے 350 روپے کلو فروخت ہوتا ہے، اب اس کی قیمت 700 روپے کلو ہے
سنترا پہلے 400 روپے کلو فروخت ہوتا ہے، اب اس کی قیمت 800 روپے کلو ہے
اناناس پہلے 200 روپے میں ملتا تھا، اب اس کی قیمت 400 روپے ہے
انگور پہلے 1200 روپے کلو فروخت ہوتا ہے، اب اس کی قیمت 1800 روپے کلو ہے
آلو پہلے 250 روپے کلو فروخت ہوتا ہے، اب اس کی قیمت 340 روپے کلو ہے
ٹماٹر پہلے 280 روپے کلو فروخت ہوتا ہے، اب اس کی قیمت 850 روپے کلو ہے
گاجر پہلے 220 روپے کلو فروخت ہوتا ہے، اب اس کی قیمت 440 روپے کلو ہے
شملہ مرچ پہلے 650 روپے کلو فروخت ہوتا ہے، اب اس کی قیمت 850 روپے کلو ہے
بینگن پہلے 180 روپے کلو فروخت ہوتا ہے، اب اس کی قیمت 480 روپے کلو ہے
Published: undefined
ایک سبزی فروش نے بتایا کہ پہلے اگر کوئی شخص ایک کلو سامان خریدتا تھا، تو وہ اب نصف کلو ہی لے رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں، سبزی فروشوں کو بھی سامان کم ہی مل رہا ہے کیونکہ ڈیزل کی قیمتیں بڑھی ہوئی ہیں۔ سبزی فروش نے بتایا کہ حالات اس قدر خراب ہیں کہ اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے بھی پیسہ نہیں۔ پہلے سبزیوں کی ہوم ڈیلیوری بھی کر دیتے تھے، لیکن جب سے ڈیزل کی قیمت بڑھی ہے، تب سے ہوم ڈیلیوری بھی نہیں کر رہے۔ اگر حالات یہی رہے تو آئندہ مہینے کیا ہوگا، کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز