کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خاتمے کے لئے جہدجہد میں اہم کردار ادا کرنے والے اور نوبل انعام یافتہ آرچ بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو کا اتوار کے روز کیپ ٹاون میں انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 90 سال تھی۔ صدر سیرل رامافوسا نے ڈیسمنڈ ٹوٹو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہے اور جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف دہائیوں تک جدوجہد کرتے رہے۔ ان کی وفات سے ایک باب کا خاتمہ ہوگیا۔
Published: undefined
صدر رامافوسا نے کہا کہ ڈیسمنڈ ٹوٹو ایک معروف روحانی رہنما، آپارتھائڈ مخالف کارکن اور عالمی سطح پر انسانی حقوق کے کارکن تھے۔ انھوں نے ڈیسمنڈ ٹوٹو کو کہا کہ وہ’ایک ایسے محب وطن جس کا کوئی ثانی نہیں تھا، اصول پسندی اور عملیت پسندی کا ایک ایسا لیڈر جو بائبل کے اس خیال کو عملی جامعہ پہناتا تھا کہ عمل کے بغیر عقیدہ کچھ نہیں۔‘
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ ٹوٹو ‘غیر معمولی ذہانت، اصولی سالمیت اور ناقابل تسخیر شخصیت کے مالک رہنما جو آپارتھائڈ کے خلاف لڑے مگر ان میں دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے شفقت اور ہمدردی بھری ہوئی تھی۔‘ صدر رامافوسا نے ڈیسمنڈ ٹوٹو کی اہلیہ لیاہ اور ان کے خاندان کے ساتھ ساتھ ڈیسمنڈ ٹوٹو اور لیاہ ٹوٹو لیگیسی فاؤنڈیشن، دی ایلڈرس اور نوبل انعام یافتہ گروپ کے بورڈ اور ملازمین اور قومی اور عالمی سطح پر ٹوٹو کے دوستوں اور ساتھیوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
Published: undefined
نسل پرستی کے خلاف لڑنے والے نیلسن منڈیلا کے ہم عصر، ڈیسمنڈ ٹوٹو جنوبی افریقہ میں آپارتھائڈ کے خلاف چلنے والی تحریک کے اہم ترین رہنمائوں میں سے ایک تھے۔ آپارتھائڈ جنوبی افریقہ کے اس دور کو کہا جاتا ہے جب 1948 سے 1991 تک ملک میں سفید فام اقلیتی حکومت نے سیاہ فام اکثریت کے خلاف نسلی امتیاز پر مبنی قوانین بنا رکھے تھے۔ 1984 میں انھیں آپارتھائڈ نظام کے خلاف جدوجہد کرنے پر نوبل انعام دیا گیا تھا۔ ڈیسمنڈ ٹوٹو سات اکتوبر 1931ء کو جوہانسبرگ کے مغربی علاقے میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ایک گھریلو ملازمہ تھیں جبکہ والد ایک استاد تھے۔ وہ 1978ء میں 'ساؤتھ افریقن کونل فار چرچز‘ میں پہلے سیاہ فام سکریٹری جنرل بنے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined