برلن: لیبیا میں جاری خانہ جنگی میں غیر ملکی مدارخلت کو محدود کرنے اور شمالی افریقی ملکوں میں گروپوں کے درمیان تشدد کا پرامن طریقےسے خاتمہ کرنے کےلئے دنیا کی کئی اہم طاقتوں نے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کئے۔
Published: undefined
برلن میں ایک طویل عرصےسے زیرالتوا چوٹی کانفرنس کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر اینجیلا مرکل اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گٹیرس نے کہا کہ اتوار کو ہوا یہ معاہدہ ایک سیاسی عمل کو آگے بڑھائے گا اور یہ جنگ کے لئے ایک فوجی حل ہوگا۔
Published: undefined
جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے کہا، ’’لیبیا میں جنگ بندی کی حمایت کرنے کے وسیع منصوبے کے تحت ہم ایک معاہدے پر متفق ہوئے ہیں۔‘‘حالانکہ انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ لیبیا میں امن قائم کرنے کا راستہ بے حد لمبا اور مشکل ہوگا۔ واضح رہے کہ لیبیا میں لمبے وقت سے امن قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے کہا کہ ’’سبھی اس بات سے متفق ہیں کہ ہمیں ہتھیاروں پر پابندی کا احترام کرنا چاہیے اور اس پابندی پر پہلے سے زیادہ مضبوطی سے کنٹرول کیاجانا چاہیے۔‘‘انہوں نے حالانکہ اس بات کی تصدیق کی کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے ممکنہ پابندیوں پر بحث نہیں کی گئی۔
Published: undefined
اس کانفرنس میں لیبیا کی موجودہ لڑائی میں سخت مخالف لیبیا نیشنل آرمی(ایل این اے) کے فوجی کمانڈر خلیفہ ہفٹر اور اقوام متحدہ سے تصدیق شدہ حکومت (جی این اے) کے وزیراعظم فیض السراج نے حصہ لیا۔لیکن وہ اس بات چیت میں حصہ نہیں لے سکے جو سبھی پارٹیوں اور ان کے حامیوں کو ساتھ لانے والی پہلی بات چیت تھی۔ سخت مخالفوں نے اس دوران جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے بھی ملاقات نہیں کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined