رنگ برنگی پٹیوں والے ڈیزائن کا یہ اونی اسکارف ایک ایسی جرمن خاتون نے بنایا تھا، جو باقاعدگی سے ٹرین پر سفر کرتی تھیں۔ جرمنی کی سب سے بڑی ریلوے کمپنی ڈوئچے باہن کی اس خاتون مسافر نے اس اسکارف یا مفلر کا ڈیزائن اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کیا کہ کس دن ان کی ریل گاڑی اپنے مقررہ وقت سے کتنی لیٹ تھی۔
Published: undefined
اس طرح اس اسکارف کی ہر پٹی یہ ظاہر کرتی ہے کہ اپنے روزگار کے سلسلے میں ریل کا سفر کرنے والی اس خاتون کا صرف ایک سال 2018ء میں گاڑی لیٹ ہو جانے کی وجہ سے کتنا وقت ضائع ہوا۔ یہ اسکارف آن لائن نیلام گھر ’ای بے‘ پر 7550 یورو یا قریب 8660 امریکی ڈالر کے برابر قیمت کے عوض پیر چودہ جنوری کو نیلام ہوا۔ متعلقہ خاتون مسافر یہ رقم ایک خیراتی ادارے کو عطیہ کر دے گی۔
Published: undefined
Published: undefined
eBay پراس اسکارف کو خریدنے کے خواہش مند افراد کی تعداد 45 تھی، جنہوں نے اس کے لیے کُل 134 مرتبہ بولی لگائی اور آخری بولی لگانے والے خریدار نے ساڑھے سات ہزار یورو سے زائد کے عوض یہ 1.5 میٹر (5 فٹ) لمبا اسکارف خرید لیا۔
Published: undefined
اس مفلر کو بُننے والی خاتون کی بیٹی اور جرمن خاتون صحافی زارا ویبر نے بعد ازاں بتایا، ’’میری والدہ نے یہ اسکارف جنوبی جرمن شہر میونخ اور اس کے نواحی علاقے کے درمیان روزانہ ریل کے سفر کے دوران بُنا۔ وہ ہر روز اس مفلر کی دو پٹیاں بُنتی تھیں۔ گاڑی پانچ منٹ سے کم لیٹ ہوتی تو پٹی کا رنگ سرمئی ہوتا اور اگر تاخیر پانچ منٹ اور آدھ گھنٹے کے درمیان ہوتی، تو نئی پٹی کا رنگ گلابی ہوتا۔‘‘
Published: undefined
’’جس روز ان کی گاڑی آدھ گھنٹے سے بھی زیادہ لیٹ ہوتی یا پھر آتے اور جاتے ہوئے دونوں طرف کے سفر کے لیے ہی ریل گاڑی تاخیر سے اپنی منزل پر پہنچتی، تو پھر اس دن اس اسکارف کی نئی پٹی کا رنگ سرخ ہوتا تھا۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
زارا ویبر کے مطابق جب انہوں نے اس اسکارف کی فوٹو پہلی بار ٹوئٹر پر پوسٹ کی، تو عام جرمن صارفین کی اس میں دلچسپی اتنی زیادہ تھی کہ انہوں نے اور ان کی والدہ نے یہ اسکارف نیلام کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
Published: undefined
ویبر نے بتایا کہ ان کی والدہ نے شروع ہی سے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ اس اسکارف کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم Bahnhofsmission یا ’ریلوے اسٹیشن مشن‘ نامی خیراتی ادارے کو عطیہ کر دی جائے گی۔ یہ امدادی تنظیم جرمنی کے تقریباﹰ سبھی شہروں کے مرکزی ریلوے اسٹیشنوں پر اپنی قائم کردہ عارضی آرام گاہوں کے ذریعے ضرورت مند افراد اور مسافروں کی مدد کرتی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے باہن یورپ کا سب سے بڑا ریلوے ادارہ بھی ہے۔ جرمن اخبار ’بلڈ ام زونٹاگ‘ کے مطابق اس کمپنی نے اتوار تیرہ جنوری کو بتایا تھا کہ وہ اپنی ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کے نظام الاوقات کو مزید بہتر بنانے اور تاخیر سے چھٹکارے کے لیے ’ٹائم ٹیبل کی پابندی کو یقینی بنانے والا ایک نیا اعلیٰ اہلکار‘ نامزد کر چکی ہے۔
Published: undefined
2018ء میں اس کمپنی کی ہر چوتھی مسافر ٹرین تاخیر کا شکار ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس اگست میں خود ڈوئچے باہن (Deutsche Bahn) یا DB نے یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ تب اسی کمپنی کی انتہائی تیز رفتار انٹرسٹی ایکسپریس یا ICE نامی ریل گاڑیوں میں سے بھی ہر تیسری ٹرین تاخیر سے اپنی منزل پر پہنچی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined