فرانسیسی اخبار لے موند نے اپنے ذرائع کے حوالے سے تبایا ہے کہ ریاض حکومت نے جمعہ یکم مئی کو فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے قطری حکومت کو میزائلوں کے حصول سے باز رہنے پر قائل کریں اور علاقائی استحکام کو برقرار کھنے میں مدد کریں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اخباری رپورٹ کے حوالے سے فرانسیسی صدارتی دفتر وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
سعودی عرب اور دیگر علاقائی عرب ریاستوں نے جن میں بحرین اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں، گزشتہ برس قطر پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے اس سے تعلقات منقطع کر لیے تھے کہ وہ اسلامی شدت پسند گروپوں کی مدد کر رہا ہے اور ایران کے بہت قریب ہے۔ ایران اس خطے میں سعودی عرب کا روایتی حریف ملک ہے۔
Published: undefined
سعودی سربراہی میں قائم اس اتحاد نے قطر پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔ تاہم قطر خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ علاقائی طور پر الگ تھلگ کر دیے جانے کے بعد قطر نے نئے دوست بنانے کا فیصلہ کیا جن میں روس بھی شامل ہے۔ رواں برس جنوری میں قطر کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ ماسکو سے انتہائی جدید میزائل نظام S-400 فراہم حاصل کرنے کی بات چیت خاصی آگے بڑھ چکی ہے۔
فرانسیسی اخبار لے موند کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کو لکھے گئے خط میں سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دوحہ اور ماسکو کے درمیان اس میزائل نظام کی خریداری کی بات چیت پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور صورتحال بگڑنے کے خطرے سے آگاہ کیا ہے۔
اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اس دفاعی نظام کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کے لیے تیار ہو گا، جن میں فوجی ایکشن بھی شامل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined