اسٹاک ہوم: سویڈن میں ایک انتہائی دائیں بازو کے مخالف تارکین وطن گروپ کی طرف سے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کرنے کے بعد فسادات پھوٹ پڑے۔ اتوار کے روز پولیس نے فسادیوں کو خبردار کرنے کے لیے فائرنگ کی، جس سے تین افراد زخمی ہوئے۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ تقریباً 150 لوگوں کے ہجوم نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ تقریباً 17 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈنمارک میں پیدا ہونے والے سویڈش انتہا پسند راسموس پالوڈن جس نے اسٹرام کرس یا ہارڈ لائن تحریک کی قیادت کی، کہا کہ اس نے اسلام کے مقدس ترین صحیفے کو جلا دیا ہے اور وہ دوبارہ ایسا کریں گے۔ دوسری طرف سے مظاہرین بھی وہاں جمع ہو گئے جب لیڈر نے اتوار کو نورکپنگ میں ایک اور ریلی منعقد کرنے کی دھمکی دی تھی۔
Published: undefined
مقامی پولیس نے کہا کہ انہوں نے حملے کی زد میں آنے کے بعد انتباہی علامت کے طور پر فائرنگ کی اور فسادیوں نے تین افراد کو نشانہ بنایا۔ قومی پولیس سربراہ اینڈرس تھورنبرگ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ مظاہرین کو پولیس افسران کی زندگیوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی پرتشدد فسادات دیکھے ہیں۔ لیکن اس بار بات کچھ اور ہے۔
Published: undefined
سویڈن کے جنوبی علاقے لینڈسکرونا میں کچھ مظاہرین نے کاروں، ٹائروں اور کچرے کے ڈبوں کو آگ لگا دی، جبکہ دیگر نے ٹریفک کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ اسی طرح کے مظاہرے ملک کے تیسرے بڑے شہر مالمو میں ہوئے، جس میں ایک سٹی بس اور دیگر اشیاء کو نذر آتش کر دیا گیا۔
Published: undefined
2017 میں ڈنمارک کے ایک وکیل پالوڈن نے اسٹرام کرس یا ہارڈ لائن کی بنیاد رکھی، جو اب اپنے اسلام مخالف ایجنڈے کے لیے مشہور ہے۔ اسے 2020 میں ڈنمارک میں نسل پرستی سمیت مختلف جرائم میں ایک ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس نے فرانس اور بیلجیئم سمیت دیگر یورپی ممالک میں بھی قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined