واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کی رات وسط مدتی انتخابات کو ’’جمہوریت کے لیے اچھا دن‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے دوسری صدارتی مدت کے لیے انتخاب لڑنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تاہم انہوں نے کہا اس کے حتمی فیصلے کا اعلان اگلے سال کے اوائل میں کروں گا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس واپس آنے سے روکنے کے لیے کام کریں گے۔
Published: undefined
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وسط مدتی انتخابات میں ووٹ جمہوریت کے لیے ایک شاندار دن تھا۔ڈیموکریٹک کیمپ ایک قدامت پسند "لہر" کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہو گیا جس کی وسط مدتی انتخابات میں ہونے کی توقع تھی۔ امریکی صدر نے وضاحت کی کہ ریپبلکنز کو ایک بڑی سرخ لہر کی توقع تھی تاہم ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا میں امریکی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ریپبلکن اپوزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہوں۔
Published: undefined
انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ امریکی عوام کی خدمت کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور وہ ملک کو دوبارہ جوڑنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں تمام اچھے خیالات سننے کیلئے تیار ہوں اور جلد ہی اپوزیشن رہنماؤں کو وائٹ ہاؤس کے ایک اجلاس میں مدعو کروں گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ شہریوں نے مہنگائی سمیت اپنے خدشات کا بصورت ووٹ اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا معاشی حالات کی وجہ سے امریکی عوام میں مایوسی آئی ہے تاہم انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ امریکیوں کی اکثریت ان کے اقتصادی منصوبے کی حمایت کرتی ہے۔ روس یوکرین جنگ پر بات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ یوکرین کے خیرسن سے روس کا انخلاء ظاہر کرتا ہے کہ اس کی فوج کو "حقیقی مسائل" ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے روسی صدر پوتین پر زور دیا کہ وہ روس میں قید باسکٹ بال کھلاڑی برٹنی گرینر سمیت قیدیوں کے تبادلے کے معاملہ میں زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ چین کے مسئلہ پر امریکی صدر نے امید ظاہر کی کہ وہ اگلے ہفتے بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے دوران چینی صدر شی جن پنگ سے دونوں ممالک کی ریڈ لائنز کے متعلق بات کریں گے۔
ایلون مسک اور ٹویٹر پر ان کے قبضے کے بارے میں صدر بائیڈن نے کہا کہ میرے خیال میں دیگر ممالک کے ساتھ مسک کے تعاون اور تکنیکی تعلقات پر غور کیا جانا چاہیے۔ بائیڈن نے کہا کہ میں یہ تجویز نہیں کر رہا ہوں کہ آیا وہ کچھ نامناسب کام کر رہا ہے۔ میں کہہ رہا ہوں کہ اس پر غور کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
واضح رہے آخری پولنگ بند ہونے کے 12 گھنٹے سے زیادہ زیادہ گزرنے کے بعد بھی امریکہ میں ایریزونا اور نیواڈا جیسی اہم ریاستوں میں الیکشن کے نتائج نہیں آسکے تھے۔ امریکی وسط مدتی انتخابات میں ایوانِ نمائندگان کے تمام اراکین اور سینیٹ کے تقریباً ایک تہائی اراکین کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
ایوان نمائندگان کے انتخابات میں سی این این نے انکشاف کیا کہ ریپبلکنز نے 201 نشستیں جیتی ہیں جبکہ ڈیموکریٹس کی 182 نشستیں ہیں۔ "فاکس نیوز" کے مطابق سینیٹ میں ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کی جیتی گئی سیٹیں برابر رہیں اور دونوں کو اڑتالیس اڑتالیس سیٹیں ملی ہیں۔ جبکہ چار ریاستوں کے نتائج مکمل نہیں ہوئے۔ یہ چار ریاستیں وسکونسن، ایریزونا، جارجیا اور نیواڈا ہیں۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined