خرطوم: سابق صدر عمرالبشیر کی برطرفی کے بعد سوڈان میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے کورونا وائرس کے حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اصلاحات کے لیے بڑی ریلی نکالی۔ عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق سوڈان کے مختلف شہروں میں عوامی حکمرانی کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑی تعداد میں عوام باہر نکل کر جمہوریت کی مکمل بحالی پر زور دیا۔
Published: undefined
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور متصل شہروں میں لوگ ہاتھوں میں قومی پرچم تھامے ہوئے تھے جبکہ حکومت کی جانب سے دارالحکومت کی جانب سے جانے والے تمام راستے بلاک کردئیے تھے۔ دارفر کے خطہ کے بڑے شہر کسالا میں بھی لوگوں نے احتجاج کیا اور آزادی، امن اور انصاف کے نعرے لگائے جو عمرالبشیر کے دور میں ان کے خلاف لگائے جاتے تھے۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑک کو بھی بلاک کردیا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سوڈان میں 30 برس کے طویل عرصہ تک حکمرانی کرنے والے عمرالبشیر کو ہٹانے کے بعد فوج اور ٹیکنوکریٹس کی مشترکہ حکومت وجود میں آئی تھی اور عبداللہ حمدوک کو وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا۔ عبداللہ حمدوک کی حکومت کو عوامی احتجاج کے بعد معاشی حوالہ سے سخت چیلنج کا سامنا تھا جو مزید بدترین شکل اختیار کر گیا اور افراط زر میں 100 فیصد تک اضافہ ہوا۔
Published: undefined
جرمنی کی جانب سے گزشتہ ہفتہ حکومت کو معاشی تعاون کے لیے 1.8 ارب ڈالر فراہم کیے گئے تھے لیکن حمدوک کا کہنا تھا کہ بحران پر قابو پانے کے لیے مزید 8 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ سوڈان کا معاشی بحران دنیا بھر میں جاری کورونا وائرس کے وبا کے باعث مزید پیچدہ ہوچکا ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد عبداللہ حمدوک نے کہا تھا کہ کابینہ فوری طور پر انتظامیہ کو درپیش چیلنجز پر کام کا آغاز کرے گی جس میں بحران کی شکار معیشت پر قابو پانا اور ملک میں قیام امن لانا ہے۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ قیام امن سے فوجی اخراجات میں تیزی سے کمی آئے گی کیونکہ ملک کا 80 فیصد سے زائد بجٹ ملٹری اخراجات پر مبنی ہوتا ہے۔ سوڈان کے وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم ملٹری اخراجات میں کمی لاتے ہیں تو وہ صحت اور تعلیم پر خرچ ہوگا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی اقتصادی کمیشن برائے افریقہ کے سابق عہدیدار عبداللہ حمدوک نے ورلڈ بینک کے سابق رکن ابراہیم البداوی کو وزیر خزانہ منتخب کیا تھا۔ اس سے قبل 17 اگست کو سابق صدر عمرالبشیر کی برطرفی کے بعد حکومت سازی پر شروع ہونے والے احتجاج اور مظاہرے کئی ماہ بعد اختتام کو پہنچ گئے تھے اور فوجی حکومت اور مظاہرین کی قیادت نے حکومت سازی اور انتخابات کے لیے طے پانے والے حتمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
Published: undefined
سوڈان کی حکمران فوجی کونسل کے نائب سربراہ جنرل محمد ہمدان داغلو اور اپوزیشن کے نمائندے احمد الربی نے 4 اگست کو تاریخی معاہدے کو حتمی شکل دی تھی، جس پر دونوں نے دستخط کیے تھے۔ فوجی کونسل اور مظاہرین کے درمیان ثالثی انجام دینے والے افریقی یونین اور ایتھوپیا کے نمائندے بھی تقریب میں شریک تھے، اس کے علاوہ ایتھوپیا، جنوبی سوڈان اور کینیا کی قیادت بھی موجود تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined