ایران کے جنوب مشرقی شہر زاہدان میں ’خونی جمعہ‘ کے احتجاج میں درجنوں ہلاکتوں کے تین ہفتے بعد جمعہ کے روز ایک بار پھر سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
ایک خاتون سے پولیس کی زیادتی کی رپورٹ کے بعد 30 ستمبر جمعہ کو شروع ہونے والے مظاہروں میں صوبہ سیستان-بلوچستان کے شہر زاہدان میں مظاہرین کو کئی دنوں تک تشدد کا سامنا رہا۔ ایران میں انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق اس تشدد میں کم از کم 93 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
ایرانی حکومت کے قریبی میڈیا نے زاہدان کے تصادم کو ایک پولیس سٹیشن کے خلاف "دہشت گردی کا واقعہ" قرار دیا اور کہا کہ اس احتجاج کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے پانچ ارکان ہلاک ہوگئے ہیں۔
جمعے کے روز سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ مظاہرین ایک پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو کر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے حوالے سے "ڈکٹیٹر مردہ باد" کے نعرے لگا رہے ہیں۔
Published: undefined
ریڈیو ’فردا‘ کی طرف سے پوسٹ کی گئی ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین نماز جمعہ کے بعد جمع ہوکر "خمینی مردہ باد" اور ’اتحاد، اتحاد‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ یہ امریکی امداد سے چلنے والا فارسی زبان کا ریڈیو چینل ہے۔
ایران میں یہ حکومت مخالف نعرے ان مظاہروں میں سب سے زیادہ ہیں جو ایک ماہ سے بھی زیادہ عرصہ قبل مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے تھے۔ 22 سالہ ایرانی خاتون مہسا امینی 16 ستمبر کو تہران میں اخلاقی پولیس کی جانب سے سخت لباس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیے جانے کے تین دن بعد انتقال کر گئی تھی۔
Published: undefined
سیستان ۔ بلوچستان افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے قریب واقع ہے اور ایران کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ زاہدان میں زیادہ تر آبادی سنی اقلیت کی ہے۔
انسانی حقوق کے کارکن اور این جی اوز طویل عرصہ سے نشاندہی کر رہی ہیں کہ اس خطے کو تہران میں مذہبی اتھارٹی کی طرف سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ ہر سال قانون نافذ کرنے والے حکام کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد بلوچ مارے جاتے ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف ایران کی قومی مزاحمتی کونسل نے اعلان کیا کہ ایران میں ہونے والے ان مظاہروں میں اب تک مظاہرین میں سے 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مزید یہ کہ اپوزیشن کو ملنے والی معلومات کے مطابق ملک میں 20 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined