مرکز کی مودی حکومت نے متنازعہ اسلامی اسکالر ذاکر نائک سے متعلق گزشتہ دنوں ایک بیان دیا تھا جس میں کہا تھا کہ پی ایم مودی نے جب ملیشیا کے پی ایم مآثر محمد سے ملاقات کی تو انھیں ہندوستان کے حوالہ کرنے کے بارے میں بھی بات ہوئی۔ لیکن ملیشیائی پی ایم نے اب اس سلسلے میں ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم مودی نے ان سے ملاقات کے دوران ذاکر نائک کو حوالے کیے جانے پر کوئی بات نہیں کی تھی۔ دراصل مآثر محمد سے جب میڈیا نے یہ سوال کیا کہ کیا ذاکر نائک کو ہندوستان واپس بھیجنے کی کوئی تجویز ہے؟ اس پر انھوں نے کہا کہ ’’کئی ممالک اسے (ذاکر نائک) نہیں چاہتے۔ میں پی ایم مودی سے ملا، انھوں نے مجھ سے اس کے (ذاکر نائک) بارے میں بات نہیں کی۔ یہ شخص ہندوستان کے لیے بھی مصیبت ہے۔‘‘
Published: undefined
ملیشیا کے وزیر اعظم مآثر محمد نے ذاکر نائک کی تقریروں پر روک لگائے جانے کے بارے کہا کہ کسی بھی غیر ملیشیائی مستقل باشندہ کو ملک کی سیاست اور سسٹم پر تبصرہ کرنے کا اختیارنہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ذاکر نائک ملیشیا کا شہری نہیں ہے، اسے گزشتہ حکومت کے ذریعہ مستقل باشندہ کا درجہ دیا گیا تھا۔ مستقل باشندہ کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ملک کے نظام یا سیاست پر تبصرہ کرے۔ اس نے اس کی خلاف ورزی کی ہے، اب اسے بولنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ روس کے ولادیووستوک میں پی ایم مودی اور ملیشیا کے وزیر اعظم مآثر محمد کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات کے بعد ہندوستانی خارجہ سکریٹری وجے گوکھلے نے میٹنگ کے بارے میں جانکاری دی تھی۔ گوکھلے نے بتایا تھا کہ ’’ملیشیا کے پی ایم مآثر محمد سے ملاقات کے دوران پی ایم مودی نے ذاکر نائک کی حوالگی کا معاملہ اٹھایا۔ دونوں فریق نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے افسران اس سلسلے میں رابطہ میں رہیں گے اور یہ ہمارے لیے اہم معاملہ ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined