عالمی خبریں

34000 فٹ کی اونچائی پر پائلٹ کی موت نے لوگوں کی سانسیں روک دیں، نیویارک میں فلائٹ کی ایمرجنسی لینڈنگ

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق جب حادثہ ہوا تو پائلٹ کا ابتدائی علاج کیا گیا لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ فلائٹ 8 جے کے، ایئر بس A350-900 کے کو پائلٹ نے صبح 6 بجے طیارہ کو بحفاظت لینڈ کرایا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'</p></div>

تصویر 'ایکس'

 

 امریکہ کے سیئٹل سے ترکی کی راجدھانی استنبول جا رہی فلائٹ کے 59 سالہ پائلٹ کی پرواز کے دوران ہوا میں ہی موت ہوگئی۔ جس وقت پائلٹ کی موت ہوئی اس وقت جہاز 34000 فٹ کی اونچائی پر تھا۔ ترکش ایئر لائنس کے اس پائلٹ کی اچانک موت کے بعد فلائٹ کی نیویارک میں ایمرجنسی لینڈنگ کرانی پڑی۔ اس درمیان فلائٹ میں بیٹھے مسافروں کی سانسیں کچھ لمحہ کے لیے پریشان ہوگئے تھے لیکن فلائٹ کی بحفاظت لینڈنگ کے بعد ان کی جان میں جان آئی۔

Published: undefined

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق جب یہ حادثہ ہوا تو پائلٹ کا ابتدائی علاج کیا گیا لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کے بعد فلائٹ 8 جے کے، ایئر بس A350-900 کے کو پائلٹ نے صبح 6 بجے کے قریب فلائٹ کو لینڈ کرایا۔

فلائٹ کی ایمرجنسی لینڈنگ کے بعد ایئر لائنس کی طرف سے کہا گیا کہ مسافروں کے لیے جے ایف کے سے استنبول لوٹنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ واضح ہو کہ کاک پٹ میں ہر وقت دو کرو ممبر کی موجودگی ضروری ہوتی ہے اور ایجنسی کے مطابق 40 سال سے زیادہ عمر کے پائلٹوں کو سال میں دو بار جسمانی جانچ کرانی ہوتی ہے۔

Published: undefined

مرنے والے پائلٹ کی شناخت السیہن پہلوان کے طور پر ہوئی ہے۔ ترکش ایئر لائنس نے بتایا کہ یہ پائلٹ ان کے یہاں 2007 سے کام کر رہا تھا اور آخری بار مارچ میں ان کا ریگولیر ہیلتھ چیک اَپ بھی کیا گیا تھا، لیکن اس وقت صحت سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں تھا جو اس کے کام کو متاثر کرتا ہو۔

ایئر لائنس انتظامیہ کے ذریعہ پائلٹ کی موت پر غم کا اظہار کیا گیا ہے۔ ایئر لائنس نے پائلٹ کے غمزدہ کنبہ، ساتھی ملازمین اور ان کے سبھی قریبی رشتہ داروں کے تئیں اپنے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ کچھ اسی طرح کا معاملہ سال 2015 میں بھی پیش آیا تھا جب فنیکس سے بوسٹن کے لیے رات بھر کی ریڈ-آئی فلائٹ میں بیمار ہونے کے سبب امریکن ایئر لائنس کے ایک پائلٹ کی موت ہوگئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined