بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں کماری کٹا نامی گاؤں سے بدھ چھبیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ چوہے مقامی کھیتوں سے زیادہ تر رات کے وقت پکڑے جاتے ہیں، جن کے گوشت سے تیار کی گئی ایک خاص ڈش کھانے کے لیے مقامی اور غیر مقامی باشندے ہر ہفتے جوق در جوق اس گاؤں کی منڈی کا رخ کرتے ہیں۔
Published: undefined
یہ مارکیٹ کماری کٹا گاؤں میں ہر اتوار کے روز لگتی ہے۔ وہاں کسانوں کی طرف سے مقامی کھیتوں سے تازہ پکڑے گئے اور پھر دکانداروں کو بیچے گئے چوہوں کو پہلے ابالا جاتا ہے۔ پھر ان کی کھال اتار کر انہیں ایک مصالحے دار شوربے والے سالن کی صورت میں پکایا جاتا ہے، جسے لوگ مرغی یا سؤر کے گوشت سے بنائی گئی ڈشوں سے بھی زیادہ رغبت سے کھاتے ہیں۔
Published: undefined
بھارت کی بھوٹان کے ساتھ قومی سرحد پر واقع ریاست آسام میں کماری کٹا گاؤں کے کسان یہ چوہے اس لیے پکڑ پکڑ کر فروخت کر دیتے ہیں کہ یوں ایک تو یہ جانور ان کی فصلوں کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اور دوسرے اس طرح ان کو اضافی آمدنی بھی ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس سالن کو بہت شوق سے کھانے والے زیادہ تر گاہک بہت غریب اور ’آدی واسی‘ کہلانے والے وہ قبائلی باشندے ہوتے ہیں، جو آسام میں چائے کے باغات میں کام کرتے ہیں۔ اس علاقے میں چوہوں کا گوشت کچا بھی فروخت کیا جاتا ہے اور اس کی فی کلوگرام قیمت قریب 200 بھارتی روپے یا 2.8 امریکی ڈالر کے برابر ہوتی ہے۔
Published: undefined
عجیب بات یہ ہے کہ اتنی ہی فی کلوگرام قیمت مقامی طور پر مرغی اور سؤر کے گوشت کی بھی ہوتی ہے لیکن لوگ چوہے کا گوشت خریدنا اور کھانا اس لیے پسند کرتے ہیں کہ اسے ’ایک منفرد اور بہت لذیذ ڈش‘ سمجھا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ چوہے تو اتنے فربہ ہوتے ہیں کہ زندہ حالت میں ان کا وزن ایک کلوگرام کے قریب تک بھی ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز