بین الاقوامی کانفرنس 'مذاہب برائے امن‘ کے دوران اپنے افتتاحی خطاب میں جرمن صدر اشٹائن مائر نے کہا، ’’مذہبی اعتقاد زبردست امکانات کے حامل ہو سکتے ہیں۔ ایک قوت جس سے کوئی فرد اپنی پوری زندگی کو جہت دے سکتا ہے۔ مگر مذاہب کا غلط استعمال بھی ہو سکتا ہے۔ سیاسی مقاصد اور غیر مذہبی اہداف کے حصول کے لیے مذاہب استعمال بھی کیے جا سکتے ہیں۔‘‘ جرمن صدر نے زور دیا کہ بین الاقوامی سطح پر مختلف مذاہب کے درمیان مکالمت مختلف معاشروں میں امن کے قیام کے لیے نہایت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
اس بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کے سو سے زائد ممالک اور دس بڑے مذاہب سے تعلق رکھنے والے کم از کم نو سو افراد مدعو ہیں۔ یہاں مذہبی رہنماؤں اور امن کے لیے کام کرنے والی تنظمیوں کے علاوہ اقوام متحدہ کے بین المذاہب رابطوں اور امن سے متعلق اہلکار بھی شریک ہیں۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
اس چار روزہ کانفرنس میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد مختلف مذاکروں میں شریک ہیں، جن میں امن کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر توجہ مرکوز ہے۔ 'مذاہب برائے امن‘ کانفرنس کا یہ دسواں بین الاقوامی اجتماع ہے۔ اس کانفرنس کا تصور اہم مذاہب سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی جانب سے سن 1961 میں پیش کیا گیا تھا جب کہ اس سلسلے میں پہلی بین الاقوامی کانفرنس سن 1971 میں جاپانی شہر کیوٹو میں منعقد ہوئی تھی۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
رواں برس لنڈاؤ شہر میں منعقدہ اس کانفرنس کا مرکزی موضوع 'مشترکہ مستقبل کی دیکھ بھال‘ ہے۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
پاکستان سے اس کانفرنس میں شریک جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ اسلام بین المذاہب ہم آہنگی کا درس دیتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ مذہب کی من مانی تشریحات کے بجائے، اسے کردار کی تعمیر اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
اس کانفرنس میں مختلف موضوعات پر گفت گو کے ساتھ ساتھ دنیا کے مذہبی یا مسلکی بنیادوں پر تنازعات کے شکار خطوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں کے درمیان مکالمت کی سیشنز بھی ہوئے، جن میں عراق، جنوبی سوڈان اور میانمار جیسے ممالک شامل تھے۔ ان مذاکروں میں مذہبی رہنماؤں کے درمیان گفت گو میں بقائے باہمی کے اصول کے تحت امن کے حصول کی راہ ہم وار کرنے پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
لنڈاؤ شہر میں 'امن کے چھلے‘ کے نام سے لکڑی کا ایک ڈھانچا بھی قائم ہے۔ جس میں دنیا کے مختلف خطوں سے لکڑی استعمال کی گئی ہے، جو ایک طرف تو تنوع کی علامت ہے جب کہ ساتھ ہی تمام انسانوں کے درمیان باہمی تعلق کی بھی آئینہ دار ہے۔ اس کانفرنس کے موقع پر مختلف ممالک اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں کو بھی اس چھلے کے قریب ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھڑا کیا جا رہا ہے، تاکہ دنیا بھر میں مذاہب کے درمیان ہم آہنگی اور امن کی ترویج کے آفاقی پیغام کو عام کیا جائے۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Aug 2019, 10:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز